
اسرائیل کا مفتیٔ القدس کو مسجد اقصیٰ سے ایک بار پھر جبری طور پر دور رکھنے کا مذموم اقدام
شیعہ نیوز: اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز ایک بار پھر فلسطین کے مفتیٔ القدس ، مسجد اقصیٰ کے خطیب اور جری عالم دین، شیخ محمد حسین کو بلا کر ان سے تفتیش کی اور انہیں مسجد اقصیٰ سے ایک ہفتے کے لیے جبری دوری کا نیا حکم نامہ تھما دیا، جسے بعد میں توسیع بھی دی جا سکتی ہے۔
القدس کی گورنریٹ نے اپنے آفیشل فیس بک پیج پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس امر کی تصدیق کی کہ قابض اسرائیل کی پولیس نے مفتیٔ القدس شیخ محمد حسین کو مسجد اقصیٰ سے مزید آٹھ دن کے لیے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اور اس فیصلے کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ انہوں نے جمعہ کے خطبے میں غزہ پر قابض ریاست کی مسلط کردہ بھوک و افلاس کی پالیسی پر تنقید کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : یمنی فوج کا اسرائیل کے خلاف حملوں میں شدت لانے کا اعلان
شیخ محمد حسین نے خود بتایا کہ انہیں آج صبح تفتیش کے لیے بلایا گیا۔ قابض اسرائیل کی انٹیلی جنس نے انہیں القدس کے قدیمی شہر کے مرکز میں واقع ایک دفتر میں طلب کیا، جہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔ تفتیش کی بنیاد وہ پُراثر خطبہ جمعہ تھا، جس میں انہوں نے غزہ میں فلسطینی عوام پر قابض اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی درندگی، قحط اور اجتماعی سزاؤں کی شدید مذمت کی تھی۔
شیخ محمد حسین کے مطابق، قابض اسرائیل کی فورسز نے انہیں باقاعدہ تحریری حکم نامہ پیش کیا، جس میں انہیں ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس مدت میں مزید توسیع کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم مفتیٔ اعظم نے اس حکم پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا، جو ان کے حقِ خود ارادیت اور مذہبی آزادی کی علامت ہے۔
قابض ریاست کا یہ اقدام نہ صرف مذہبی رہنماؤں کے خلاف کھلی جارحیت ہے بلکہ اس کا مقصد فلسطینی عوام کی آواز دبانا، حق اور صداقت پر مبنی بیانیے کو خاموش کر دینا ہے۔
مسجد اقصیٰ، جو فلسطینی عوام کے عقیدے اور شناخت کا مرکز ہے، اسے فلسطینی رہنماؤں سے محروم کر کے قابض اسرائیل اپنے سامراجی عزائم کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ بین الاقوامی قوانین، مذہبی آزادیوں اور بنیادی انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
شیخ محمد حسین جیسے جری رہنما قابض ریاست کے ان ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوتے اور اپنے خطبات و بیانات کے ذریعے حق گوئی کا پرچم بلند رکھتے ہیں۔ قابض اسرائیل کی یہ پالیسیاں ایک بار پھر یہ ثابت کرتی ہیں کہ اس کا مقصد نہ صرف زمینوں پر قبضہ ہے بلکہ سوچ، عقیدے، آزادی اور مزاحمت کے ہر مظہر کو بھی کچل دینا ہے۔