غزہ میں اسرائیل کو حاصل ہونے والی کامیابیاں انتہائی محدود ہیں، امریکی جنرل
شیعہ نیوز: تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق مغربی ایشیا خطے میں امریکی کمانڈ سنٹر "سنٹکام” کے سابق سربراہ جنرل فرینک مک کنزی نے اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ غزہ جنگ میں اسرائیل کو کوئی خاطر خواہ فوجی کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے۔ وہ سی بی ایس نیوز چینل کو انٹرویو دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی فوجی کامیابیاں "اب تک انتہائی محدود حد تک” ہیں۔ انہوں نے مزید کہا: "انہوں نے غزہ میں داخل ہوتے وقت اپنا مقصد حماس کے سیاسی ڈھانچے اور رہنماوں کا مکمل خاتمہ بیان کیا تھا۔ آج تک وہ اس مقصد میں کامیابی حاصل نہیں کر پائے ہیں۔” میرور ویب سائٹ کے مطابق امریکہ کے انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غاصب صیہونی فوج جنگ کے آغاز سے اب تک حماس کے صرف 20 سے 30 فیصد مجاہدین ختم کرنے میں کامیاب رہی ہے اور یہ عدد حماس کی مکمل نابودی پر مبنی ہدف سے بہت زیادہ فاصلہ رکھتا ہے۔
سابق امریکی کمانڈر جنرل مک کنزی نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ اسرائیل ایک بڑا میدان کھو چکا ہے اور وہ یہ ہے کہ جب جنگ ختم ہو گی تو کیا ہو گا؟ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اب دو ریاستی راہ حل قبول کر لینا چاہئے۔ چند دن پہلے بھی تل ابیب یونیورسٹی سے وابستہ ایک صیہونی سکیورٹی تحقیقاتی ادارے نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں غزہ جنگ سے متعلق صیہونی فوج کے اعلان کردہ اہداف کو ناقابل حصول قرار دیا گیا تھا اور کہا گیا تھا: "اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ جنگ کے آغاز میں کہا تھا کہ ہمارا مقصد دو چیزیں ہیں؛ ایک حماس کی نابودی اور دوسرا اسرائیلی یرغمالیوں کو آزاد کروانا۔ ان دو مقاصد کے حصول تک جنگ جاری رکھنی چاہئے۔” اس رپورٹ میں مزید آیا ہے: "لیکن فتح کی ایک واضح تصویر اور جنگ کے نقطہ اختتام کے درمیان واضح فاصلہ پایا جاتا ہے۔ یہ فاصلہ غیر واضح اہداف کے تعین کا نتیجہ ہے۔ ایسے اہداف جو جنگ کے دوران تبدیل ہو گئے ہیں اور اختلافات اور مطلوبہ کامیابیاں حاصل ہونے کے بارے میں شک و تردید کا باعث بنے ہیں۔”