حزب الله کیساتھ جنگ اسرائیل کے مفاد نہیں، ہم امریکہ کے بغیر نہیں لڑ سکتے، سابق موساد چیف
شیعہ نیوز: صیہونی انٹیلیجنس ایجنسی موساد کے سابق چیف "دانی یاتوم” نے کہا کہ جنوبی لبنان میں حزب الله کے ساتھ جنگ کا محاذ کھولنا اسرائیل کے مفاد میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج اسرائیل مقاومت کے سامنے بالکل اکیلا ہو چکا ہے اور یہ وہ وقت ہے جب امریکی سربراہی میں ڈیموکریٹک اور لبرل مرکز کو اس کا مقابلہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے طوفان الاقصیٰ کے بعد اسرائیل کی حمایت میں خطے میں امریکی فوجیوں کی آمد کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب مجھے پتا چلا کہ 7 اکتوبر کو امریکہ نے ہماری مدد کے کے لئے دو بحری بیڑے بھیجے ہیں تو میں خاصا حیران ہوا۔ ہم اس دن ننگے پاؤں لڑ رہے تھے۔ دانی یاتوم نے کہا کہ اسرائیل کو اس واقعے سے سبق لینا چاہئے تاکہ دوبارہ ایسی صورت حال پیش نہ آئے۔ واضح رہے کہ سابق صیہونی چیف آف آرمی سٹاف "گرشون هکوهین” نے کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا کہ ہم اس وقت سنگین صورت حال سے دوچار ہیں جب کہ لبنان کی سرحد پر صورت حال اور بھی خراب ہے۔
گرشون هکوهین نے کہا کہ ہم 1967ء میں نہیں ہیں کہ جب کوئی فوج ہمارا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی۔ ہم اس وقت حزب الله کو جنوبی لبنان کے دریائے لیطانی تک دھکیلنے کی طاقت نہیں رکھتے۔ ہمارے تمام خطرات کا مقصد ایک بین الاقوامی حرکت پیدا کرنا ہے۔ قبل ازیں صیہونی فوج کے ذرائع نے اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج ایک وقت میں غزہ اور لبنان کے دو محاذوں پر لڑنے کی طاقت نہیں رکھتی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل عبرانی میڈیا نے اعلان کیا کہ حزب الله نے شمالی مقبوضہ فلسطین میں صیہونی کالونی پر حملہ کرتے ہوئے ہمارے آبادکاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ چند ماہ میں حزب الله نے غزہ کی پٹی میں ہولناک صیہونی جرائم کے جواب میں شمالی مقبوضہ فلسطین میں اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر اپنے حملوں کا آغاز کیا۔ جس سے صیہونی آباد کاروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ اسی وجہ سے ہزاروں صیہونی آباد کار لبنانی بارڈر کے قریب کالونیوں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔