افغانستان میں لڑکیوں کے سکولوں کی بندش کو 300 دن ہو گئے
شیعہ نیوز:ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا: افغانستان میں لڑکیوں کے اسکولوں کی بندش کو 300 دن گزر چکے ہیں، اور اس مسئلے نے لڑکیوں، ان کے خاندانوں کی نفسیات پر گہرا اثر ڈالا ہے۔
اس حوالے سے ہیومن رائٹس واچ کی محقق سارہ فرحت کا کہنا تھا کہ ’’افغانستان میں ہر روز لاکھوں لڑکیاں اپنی تعلیم اور خوابوں سے محروم ہو جاتی ہیں اور دنیا کو اس حوالے سے مزید اقدامات کرنے چاہئیں۔‘‘
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق افغانستان میں برسراقتدار آنے کے ایک ماہ بعد طالبان نے تمام درجات میں لڑکوں کے اسکول دوبارہ کھولنے کی اجازت دی تھی لیکن اس دن سے اب تک لڑکیوں کے مڈل اور ہائی اسکول بند ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق اگرچہ مقامی برادریوں کے دباؤ کی وجہ سے افغانستان کے بعض صوبوں میں لڑکیوں کے اسکول دوبارہ کھول دیے گئے ہیں، لیکن پورے افغانستان میں لڑکیوں کے اسکول اب بھی بند ہیں۔
دریں اثنا، طالبان کی وزارت تعلیم نے کل اعلان کیا کہ وہ اس ہفتے کی جمعرات کو لڑکیوں کے اسکولوں پر طالبان رہنما کے حکم کا اعلان کرے گی۔