
نصاب تعلیم سے متنازعہ مواد کو خارج کرکے اصلاح کرنا ناگزیر ہے، علامہ مقصود ڈومکی
مختلف شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ یکساں قومی نصاب تعلیم کو حقیقی معنوں میں پاکستان کے تمام مکاتب فکر اور مسالک کا ترجمان ہونا چاہئے، جو اتحاد بین المسلمین، مذہبی ہم آہنگی، رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دے
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ نصاب تعلیم میں اتحاد بین المسلمین، مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کا فروغ ضروری ہے۔ موجودہ نصاب تعلیم سے متنازعہ مواد اور شخصیات کو خارج کرتے ہوئے اسے اصلاح کی طرف لے جانا ناگزیر ہے۔ یہ بات انہوں نے مختلف شخصیات سے ملاقات کے موقع پر کہی۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی نصاب تعلیم کونسل کے زیر اہتمام 20 جولائی کو جیکب آباد میں ایک اہم نصاب تعلیم کانفرنس کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ جس میں ممتاز ماہرین تعلیم، اساتذہ، علمائے کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات شرکت کریں گی۔
کانفرنس کے سلسلے میں نصاب تعلیم کونسل کے مرکزی کنوینر علامہ مقصود علی ڈومکی نے مختلف شعبوں سے وابستہ اہم شخصیات کو شرکت کی دعوت دیں، جن میں پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سابق صدر انتظار حسین چھلگری، پیپلز پارٹی شہید بھٹو کے رہنماء ندیم قریشی، استاد، دانشور اور ادیب محمد عالم کھوسو، ایم ڈبلیو ایم یوتھ ونگ کے ڈویژنل صدر سید کامران علی شاہ، ضلعی صدر نذیر حسین جعفری، پریس کلب جیکب آباد کے صدر بابو حیدر مگسی، جناح اسکول کے چیئرمین ظفر علی ٹالانی، آل ڈومکی یوتھ ونگ کے مرکزی جنرل سیکریٹری برکت علی تالانی، میر مظفر حسین، جمیل احمد ڈومکی و دیگر شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوجی ایران کیلئے جاسوسی کے الزام میں گرفتار
اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکساں قومی نصاب تعلیم کو حقیقی معنوں میں پاکستان کے تمام مکاتب فکر اور مسالک کا ترجمان ہونا چاہئے، جو اتحاد بین المسلمین، مذہبی ہم آہنگی، رواداری اور بھائی چارے کو فروغ دے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ نصاب تعلیم سے متنازعہ مواد اور شخصیات کو خارج کرتے ہوئے اسے اصلاح کی طرف لے جانا ناگزیر ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ پاکستان میں بسنے والے کروڑوں شیعہ سنی عاشقانِ اہل بیتؑ کا مطالبہ ہے کہ واقعہ کربلا اور شہدائے کربلا کی بے مثال قربانی کو درسی کتب کا حصہ بنایا جائے، تاکہ یہ نصاب نسل نو کے لئے شجاعت، بہادری، تحفظ اسلام اور اعلیٰ انسانی اقدار کا سرچشمہ بنے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 1975 کا نصاب اسلامیات تمام مکاتب فکر اور مسالک کے درمیان متفق علیہ ہے، اس لئے نیا نصاب بھی اسی طرز پر مرتب کیا جائے، تاکہ قومی وحدت اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ ملے۔