پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

ایران کو شکست دینا ممکن نہیں، علامہ جواد نقوی

یہ خود اعتمادی، خود کفالت اور نظریاتی خودمختاری دراصل مکتبِ ابراہیم و مکتبِ کربلا کی تربیت کا نتیجہ ہے۔ یہی مکتب ایران کو ایسا وقار، استقلال اور میدانِ جنگ میں غیر معمولی صبر عطا کرتا ہے کہ دنیا کی تمام جارح قوتیں مل کر بھی اسے زیر نہیں کر سکتیں

شیعہ نیوز: تحریک بیداری امتِ مصطفیٰ کے سربراہ، علامہ سید جواد نقوی نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ایک طویل اور گراں قدر جنگی تجربہ ہے، جو دنیا کی دیگر طاقتوں کو حاصل نہیں۔ امریکہ اور اسرائیل جیسے جنگجو حکمران فوری نتائج اور جلد بازی میں فتح چاہتے ہیں، لیکن ایران نے صبر، مزاحمت اور طویل جنگ کی حکمتِ عملی سے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ ایران کا سب سے بڑا ہتھیار اس کا خود کفیل دفاعی نظام ہے، جو صرف اسلحہ سازی پر ہی نہیں، بلکہ فکری استقامت، دفاعی بصیرت اور اصولی استقلال پر بھی مبنی ہے۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر عالمی سامراج اور صہیونی قوتیں بھی ایران کو شکست دینے میں ناکام رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شیعہ سنی آپس میں مل کر رہتے، مسئلہ تکفیریوں کا ہے، علامہ مقصود ڈومکی

علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ ایران نے کبھی دنیا کے سامنے جھولی نہیں پھیلائی، نہ کسی طاقت سے مدد مانگی۔ اس حقیقت کا اعتراف خود روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے حالیہ بیان میں کیا۔ جب ایک صحافی نے ان سے سوال کیا کہ "کیا ایران نے آپ سے کسی قسم کی مدد مانگی؟” تو پیوٹن نے دوٹوک جواب دیا "ایران نے اس پوری جنگ کے دوران ہم سے ایک بار بھی کسی مدد کی درخواست نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ خود اعتمادی، خود کفالت اور نظریاتی خودمختاری دراصل مکتبِ ابراہیم و مکتبِ کربلا کی تربیت کا نتیجہ ہے۔ یہی مکتب ایران کو ایسا وقار، استقلال اور میدانِ جنگ میں غیر معمولی صبر عطا کرتا ہے کہ دنیا کی تمام جارح قوتیں مل کر بھی اسے زیر نہیں کر سکتیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ دوبارہ جھوٹا ثابت ہوا، امریکہ نے ایران سے رابطہ کرنے کی درخواست کی، قطر

انہوں نے ان عناصر پر شدید تنقید کی جو اسلام کے دشمنوں کو عظمت کا مینار بنانے پر تُلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا "جو آج ٹرمپ جیسے خبیث شخص کو نوبل انعام دینے کی سفارش کر رہے ہیں، وہ خود ٹرمپ سے بھی زیادہ پست، حقیر اور ذلت آلود سوچ رکھتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان میں موجود سیاسی گندگی پر بھی کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں سیاسی تعفن نے نہ صرف سیاستدانوں، بلکہ بعض ججز، بیوروکریٹس، جرنیلوں اور حتیٰ کہ بعض علماء کو بھی اس گندگی میں شامل کیا ہے۔ یہی بدبو ہے جو آج امتِ مسلمہ کے قاتلوں کو اعزاز دلوانے کی سازشوں تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا "آج غزہ کے معصوم بچوں کا قاتل، خواتین کی عزتیں پامال کرنیوالا صہیونی درندہ، پوری امتِ اسلامیہ کا دشمن، عالمی سطح پر ‘رول ماڈل’ اور ‘نوبیل انعام’ کا امیدوار بنایا جا رہا ہے، یہ وہ زوال ہے جس پر خاموش رہنا، ظلم کا ساتھ دینا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button