حاج قاسم سلیمانی کی وصیت پر عمل کرنے کا وقت آگیا
سرباز ولایت جنرل حاج قاسم سلیمانی کی شہادت کو ایک برس ہونے کو ہے، یہ مناسب وقت ہے کہ سبھی متوجہ ہوں۔ بہت کچھ لکھا، کہا، سنا اور دیکھا جاچکا۔ لیکن جن نکات کی طرف زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، وہ حاج قاسم کے وصیت نامے میں درج ہیں۔ خاص طور پر اسلام کی پیروکار امت اسلامی کو خواب غفلت سے جاگ کر اپنا عملی کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ اللہ، اللہ کے رسول خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰﷺ، از مولا امیر المومنین تا حضرت ولی عصر امام مہدی زمان (عج) بارہ آئمہ معصومین علیہم السلام کی ولایت پر غیر متزلزل ایمان رکھنے والے مومنین و مسلمین کو ہمہ وقت بیدار اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے۔ تا ظہور امام مہدی (عج) اسلام و امت اسلام کا قلعہ، مرکز و محور اب نظام ولایت فقیہ قرار پایا ہے۔ عالم اسلام کے سامنے پچھلے چالیس برسوں نے بہت سے سربستہ راز فاش کر دیئے اور سال 2020ء میں تو کھل کر خائن اور غدار خود ہی اپنے چہروں سے نقاب الٹ کر دکھا رہے ہیں۔ آج ایک نظر حاج قاسم سلیمانی کے وصیت نامے پر ڈالیں اور ایک نگاہ عالم اسلام و عرب کے حکام کی کھلی اسرائیل نوازی پر ڈالیں۔ یوں لگتا ہے کہ اس مستقبل کو حاج قاسم کی بابصیرت نگاہوں نے ماضی ہی میں دیکھ لیا تھا، تبھی تو انہوں نے وصیت نامے میں ایسے بھیانک مستقبل سے خبردار کیا تھا۔
جنوری 2020ء میں جب امریکا کے غیر قانونی حملے کے نتیجے میں وہ عراق میں شہید ہوئے، تب متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش نے اسرائیل کے ساتھ رسمی، اعلانیہ اور مکمل تعلقات قائم رکھنے کا اعلان نہیں کیا تھا۔ تب سعودی عرب میں اسرائیلی وزیراعظم اور موساد کے سربراہ کی سعودی عرب میں سعودی ولی عہد سلطنت سے خفیہ ملاقات کی بھی کوئی خبر نہیں آئی تھی۔ تب پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے ایسی کوئی منظم مہم نہیں چل رہی تھی، جیسی کہ آجکل چلائی جا رہی ہے۔ یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ شاید ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کا رعب و دبدبہ ایسا تھا کہ زایونسٹ امریکی مغربی عبری عربی اتحادی ایسا کرنے سے گریزاں رہا کرتے تھے۔ ممکن ہے کہ اسی اندرونی خوف کو ختم کرنے کے لیے امریکا کو یہ بزدلانہ کارروائی کرنا پڑگئی۔ لیکن اس صورتحال کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ حاج قاسم سلیمانی نے عالم اسلام کے غیرت مند فرزندوں کو متوجہ کیا، خبردار کیا، تاکید کی کہ ذمے داری کا احساس کریں، ورنہ اسلام کا نام و نشان تک مٹا دیا جائے گا۔ کفر و الحاد کی طاقتیں شاہ ایران سے زیادہ بدتر دور میں لے جائیں گی۔
شاید کہ غیر ایرانی مسلمانوں کو اس میں قوم پرستی کا شائبہ ہو، لیکن عدل و انصاف ہم سے تقاضا کرتا ہے کہ اس ناقابل تردید حقیقت کو اب مان ہی لیں، کیونکہ اس زندہ حقیقت سے نظر چرانا خلاف عقل ہوگا۔ اب عالم اسلام میں ایران ہی واحد مرکز ہے جو ڈٹ کر کھڑا ہے۔ ایران فلسطین کی مکمل آزادی کے ساتھ محض نعرہ زن نہیں بلکہ مورچہ زن ہے اور حاج قاسم سلیمانی کے چاہنے والوں کی نظر میں مقبوضہ قدس کی آزادی بھی حاج قاسم کے خوں بہا کی ایک قسط ہوگی۔ حرکت مقاومت اسلامی حماس کے رہنماء اور سابق فلسطینی وزیراعظم اسماعیل ہنیہ نے بھی تو حاج قاسم سلیمانی کو شہید قدس قرار دیا تھا۔ اس لیے عالم اسلام کے ساتھ ساتھ عالم عرب کے لیے بھی ایران ہی واحد مرکز بچا ہے کہ جہاں سے مدد کی امید ہے۔ یہ خیمہ ولایت ہے۔ یہ حسینیت کے پیروکاروں کی عظیم سرزمین ہے اور اب سوائے اس کے کوئی راہ نہیں کہ عالم اسلام کے غیرت مند فرزند اب سرباز ولایت بن کر عملی کردار ادا کرنا شروع کریں۔ جناب سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے روحانی بیٹوں کی وفا کا امتحان اب شروع ہوا چاہتا ہے۔
عوام و خواص سبھی کو اپنے اپنے حصے کا کام بھی انجام دینا ہے اور سبھی شعبوں میں اپنا حصہ بھی ڈالنا ہے۔ لیکن بات اب اتنی سادہ و آسان ہرگز نہیں رہی۔ اس دور میں عالم اسلام کی مرکزی ہستی امام خامنہ ای صاحب ہیں۔ لازم ہے کہ پوری دنیا سے ان کی حمایت اور اطاعت کا پیغام ان تک پہنچے۔ نائب امام زمان (عج) تک تجدید عہد وفا کا پیغام پہنچایئے۔ اس انقلابی ملت، ان سربازان ولایت اور رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای تک پوری دنیا سے یہ پیغام جانا چاہیئے کہ وہ تنہا نہیں ہیں۔ پوری دنیا میں امت حزب اللہ کی بھرپور حمایت و تائید انہیں حاصل ہے۔ اس ایک مرکز پر جمع اور متحد ہو کر فلسطین کی آزادی کی جنگ لڑنی ہے۔ بات محض عوام و خواص تک محدود نہیں رہنی چاہیئے۔ علمائے کرام اور مراجع عظام کو بھی اس مرکز کو مضبوط و مستحکم کرنا ہوگا۔ اس نعمت عظمیٰ کا شکر ادا کرنا ہوگا۔ ہم ان مراجع عظام، ان علمائے کرام سے دست بستہ عرض کرتے ہیں کہ اس مرکز ولایت کو مضبوط و مستحکم کرنے میں کھل کر عملی کردار کریں۔ آج سربازان ولایت کے اس ناز یعنی امام خامنہ ای صاحب کے لیے علمائے کرام اور مراجع عظام کو آیت اللہ شیخ محمد یزدی، آیت اللہ تقی مصباح یزدی، آیت اللہ ابراہیم امینی، آیت اللہ مشکینی کی طرح کھل کر سامنے آنا ہوگا۔ حاج قاسم سلیمانی کی وصیت کے آئینے میں سبھی کو اپنا چہرہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔
آج عالم اسلام دیکھ لے کہ کون اسرائیل کا یار بن کر عالم اسلام و عرب کا غدار بن چکا ہے۔ آج پاکستان کا مسلمان دیکھ لے کہ متحدہ عرب امارات و بحرین و سوڈان اور مراکش نے کس طرح مقبوضہ بیت المقدس اور مقبوضہ فلسطین سے کھلی خیانت کا ارتکاب کیا۔ سعودی عرب کے منحوس چہرے سے بھی نقاب ہٹ چکی ہے، محض اعلان ہونا باقی ہے۔ بڑی بڑی وکٹیں گر رہیں ہیں۔ لوگ گرگٹ سے زیادہ رنگ بدلتے نظر آرہے ہیں۔ سنی شیعہ مسلمان متحد ہو کر ہی ان خطرات سے نمٹ سکتے ہیں۔ امریکا میں ہم جنس پرست وزیر ہیں۔ محرم و صفر اور ربیع الاول میں مسلمانوں کے مذہبی اجتماعات کی مخالفت کرنے والے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودیوں کے ساتھ جشن حنوکا مناچکے، اب کہنے کو اور کیا رہ گیا۔ ان عرب حکمرانوں کا کوئی دین و ایمان تھا ہی کب۔ یہ پاکستانیوں کو دھوکہ دیتے آرہے تھے۔ پاکستانی قوم کے لیے بھی یہ بیداری کا وقت ہے۔ اسرائیلی دہشت گرد مسلمان ممالک کو نقصانات سے دوچار کرتے آرہے ہیں، انہیں امریکی مغربی میڈیا بھی ہیرو بنا کر پیش کرتا ہے، جبکہ مسلمان مظلوم انسانوں کی جنگ لڑنے والے حاج قاسم سلیمانی اور حاج ابو مھدی مہندس جیسے عظیم ہیروز کی کردار کشی کرتا ہے۔ عالم اسلام و عرب کو اپنے ان ہیروز کو ان کے شایان شان کھل کر خراج عقیدت پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
عالم اسلام و عرب اور دنیا بھر کے مظلوم و مستضعف انسانوں کو ظلم و ستم سے نجات کے لیے حاج قاسم سلیمانی کے اس وصیت نامے پر عمل کرنا ہوگا۔ ایران، انقلابی ملت ایران اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا۔ قدس کی آزادی کی راہ اس خیمہ ولایت سے ہوکر گزرتی ہے۔ امریکا اور اسرائیل کے ظلم و ستم سے نجات دلانے اور خاص طور پر تکفیری دہشت گردی سے مسلم و غیر مسلم انسانوں کو بچانے میں حاج قاسم سلیمانی اور ابو مھدی مھندس، ان کی قدس فورس اور حشد الشعبی کا فیصلہ کن کردار رہا ہے۔ ان کو قتل کرنے کا اصل سبب ان کی یہی انسانیت دوستی تھی۔ کیونکہ انہوں نے مسیحی، ایزدی، آشوری، سنی و شیعہ ہر ایک کی بلاتفریق مدد کی اور حاج قاسم نے سبھی کو خبردار کیا کہ اگر عملی کردار ادا نہ کیا گیا تو پہلے سے زیادہ سخت ابتلاؤں کا دور مسلط کر دیا جائے گا۔ حاج قاسم یہ کہہ کر دیدار الٰہی کے لیے اس مادی دنیا سے رخصت ہوچکے۔ اب ان کے قائد و رہبر امام خامنہ ای صاحب موجود ہیں، جنہیں حاج قاسم نے مظلوم ترین اور تنہا ترین ہستی قرار دیا۔ حیف ہے کہ ہمارے ہوتے وہ تنہاء و مظلوم رہیں۔ حاج قاسم نے سربازان ولایت کے ناز سے متعلق تاکید کی، اس لیے اب لازم ہے کہ نائب مہدی زمان (عج) سے دست بستہ عرض کریں کہ سبھی آپ کے سرباز ہیں۔ سبھی حاج قاسم سلیمانی کی طرح حاضر ہیں۔ لبیک یا نائب المھدی، سلم لمن سالمکم و حرب لمن حاربکم!۔ حکم کریں!
تحریر: محمد سلمان مہدی