پاکستانی شیعہ خبریں

جماعت اسلامی نے غزہ ملین مارچ میں داعش کا جنھڈا لہرادیا

شیعہ نیوز (کراچی) کراچی میں جماعت اسلامی کی غزہ ملین مارچ میں عراق اور شام میں بربریت کی اعلی مثال قائم کرنے والی وہابی تنظیم داعش کا جھنڈا لہراتا ہوا دیکھائی دیا ہے، اس جھنڈے کے سامنے آتے ہی جماعت اسلامی کی اس ریلی اور پالیسی کے حوالے سے کئی سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔ داعش جیسی اس دہشتگرد تنظیم کا کراچی کی سرزمیں پر لہراتا ہوا یہ جھنڈا میڈیا چینل پر چلنے والی رپورٹس میں صاف دیکھا جاسکتا ہے۔

داعش کی اسرائیل نواز پالیسی
داعش نامی اس دہشتگرد تنظیم کے حوالے سے یہ واضع ہوگیا ہے کہ وہ اسرائیل اور امریکی مفاد کے لئے خطے میں سرگرم ہے اور اسرائیل کے حق میں داعش اور اسکے نام نہاد خلیفہ کے بیانات ڈھکے چھپے نہیں۔ تو کیا جماعت اسلامی کا یہ غزہ ملین مارچ صرف ڈھونگ ہے یا خود کو اسرائیل مخالف ظاہر کرکے عوامی رد عمل کو کنٹرول کرنا مقصود ہے۔

داعش کی پاکستان میں موجودگی
اس بات میں اب کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کے دنیا بھر کے دہشتگردوں کو پاکستان میں پناہ جماعت اسلامی فراہم کرتی ہے، طالبان سے لے کر القائدہ اور اب داعش کو پاکستان میں یہ ہی نام نہاد جماعت اسلامی پروان چڑھا رہی ہے۔ لہذا ہم آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کے وہ جماعت اسلامی کے خلاف بھی آپریشن کریں اور اس ریلی میں موجود اس داعش کے جنھڈے کی موجودگی کی تحقیقات بھی کروائیں۔ مختلف حلقے اس بات کا بھی امکان ظاہر کررہے ہیں کہ اخوان مسلمین کی ناکامی کے بعد جماعت اسلامی نے خونخوار خلیفہ کی بیعت کرنے کا ارادہ کرلیا ہے۔

داعش کی پاکستان میں کاروائی کی دھمکی
اس میں کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کے پاکستان میں داعش نے کاروائی کرنے کی دھمکی دی تھی،یہاں تک کے داعش کے موجودہ نقشہ میں پاکستان کو خراسان میں شامل کیا ہے اور پاکستان میں جماعت اسلامی داعش کے منصوبے پر عمل پیرا ہے، چونکہ جو نظریہ داعش کا ہے وہی جماعت اسلامی کا بھی ہے۔ ہمارے سیکورٹی ادارے کوئی بڑی کاروائی ہونے سے قبل اس معاملے کو سنجیدیگی سے لیں۔

غزہ ملین مارچ
غزہ ملین مارچ ایک ایسے وقت میں جماعت اسلامی نے منعقد کیا جب اسرائیل اور حماس میں جنگ بندی کا عمل جاری ہے، یہ جماعت اسلامی کی منافقت ہے کہ جب ملک سیاسی بحران کا شکار ہے تو یہ غزہ کو رو رہے ہیں جہاں اب جنگ بندی کی بات کی جارہی ہے۔ جب غزہ پر اسرائیلی بربریت جاری تھی تو یہ چھوٹے موٹے مظاہرے کرتے پھررہے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button