پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

دنیا بھر میں مصنوعی بحران پیدا کرکے غزہ سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے، علامہ جواد نقوی

شیعہ نیوز:تحریک بیداری امت مصطفیٰ کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب میں عالم اسلام، خصوصاً پاکستان کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ ایک بار پھر آتش و آہن کی لپیٹ میں ہے، اسرائیلی درندگی اب کسی حد و قید کی پابند نہیں رہی اور اس نے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کرکے اپنے مکروہ اور شیطانی عزائم کو بے نقاب کر دیا ہے۔ اس قبضے کی عسکری تیاری مکمل ہو چکی ہے، جبکہ تمام بین الاقوامی معاہدات، جنگ بندی کی کوششیں اور اقوامِ متحدہ کی قراردادیں کھلم کھلا نظرانداز کی جا رہی ہیں، وہ قوتیں جو ثالثی کا دعویٰ کرتی رہی ہیں، درحقیقت اسرائیلی مفادات کی محافظ بن چکی ہیں اور انہوں نے فلسطینی مزاحمت کو کمزور کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر واضح کیا کہ موجودہ عالمی سازش میں سب سے سنگین غداری سعودی عرب، مصر اور ترکی جیسے ممالک نے کی ہے، ان کی قیادتیں اسرائیل کی راہ ہموار کرنے میں اس کیساتھ کھڑی ہو چکی ہیں۔ ان کیساتھ قطر، متحدہ عرب امارات، اردن اور دیگر خلیجی ریاستیں بھی شریکِ جرم ہیں، جو بطور معاون، فلسطینی نسل کشی میں بالواسطہ شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں مختلف خطوں میں مصنوعی بحران اور تنازعات پیدا کیے جا رہے ہیں تاکہ غزہ پر ہونیوالے مظالم سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ فلسطینی مزاحمت، خصوصاً "طوفان الاقصیٰ” نے جو عالمی بیداری اور ضمیر کو جھنجھوڑا تھا، اسے زائل کرنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر ایک منظم مہم جاری ہے۔ یوکرین کا تنازعہ، بھارت کی پشت پناہی اور دیگر شورشیں اسی مہم کا حصہ ہیں تاکہ اسرائیل کو موقع ملے کہ وہ آخری حل یعنی فلسطینی قوم کا مکمل خاتمہ پورا کر سکے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ اسرائیل کو نیتن یاہو جیسے نسل پرست اور فاشسٹ قیادتیں درندوں کی طرح استعمال کر رہی ہیں، جنہیں ٹرمپ جیسے فسطائی عناصر کی پشت پناہی حاصل ہے، فلسطینی بچے، خواتین، بزرگ ہر روز شہید کیے جا رہے ہیں۔ خیمہ بستیاں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ زندگیاں مفلوج ہو چکی ہیں۔ یہ ایک کھلی نسل کشی ہے، جو نام نہاد عالمی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی میں جاری ہے۔ پاکستان سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان خائن اور قاتل ریاستوں کے پاکستان میں ہزاروں سیاسی، تجارتی، تعلیمی، عسکری اور ثقافتی مفادات ہیں۔ اگر پاکستان صرف ان مفادات پر ضرب لگانے کا فیصلہ کر لے تو فلسطینی مظلوموں کو فوری ریلیف پہنچایا جا سکتا ہے۔ مگر افسوس، ہماری حکومتیں ہمیشہ کمزور، مفاد پرست اور سامراجی ایجنڈے کی تابع رہی ہیں۔ موجودہ حکومت تو مکمل بے بسی اور دباؤ کا شکار ہے۔

علامہ جواد نقوی نے کہا کہ لہٰذا اب یہ فریضہ عوام کے کندھوں پر ہے وہ عوام جو خود کو "آزاد” اور باوقار سمجھتے ہیں، جو غلامی کو رد کرتے ہیں، جن کے سینوں میں فلسطین کا درد اور امتِ رسولؐ کی غیرت بیدار ہے، اب وقت آ گیا ہے کہ ان خائن ریاستوں کے تجارتی، ثقافتی اور سیاسی مفادات کیخلاف ایک فیصلہ کن عوامی بائیکاٹ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کی جنگ صرف فلسطین کی جنگ نہیں، یہ حق اور باطل، مظلومیت اور استکبار، اسلام اور استعمار کے درمیان آخری معرکہ ہے، اگر ہم آج بھی خاموش رہے تو تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی، اور روزِ محشر خدا کے حضور ہمارا کوئی عذر قابلِ قبول نہ ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button