پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاکستان میں صہیونیت کا اثر ورسوخ بڑھتا جا رہا ہے،میڈیا، حکومت اور علماءپراثرات نمایاں ہیں، علامہ جواد نقوی

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صہیونیت کا اثر ورسوخ بڑھتا جا رہا ہے، جس کی علامات ہر روز میڈیا، بیوروکریسی، اور ریاستی اداروں اور حکومتی عہدوں پر نظر آ رہی ہیں۔

شیعہ نیوز : تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ غزہ کے المیے پر ہماری حکومت ملکی حالات اور معیشت کا رونا رو کر خود کو مجبور ظاہر کرتی ہے، لیکن دراصل ذلت قبول کرنیوالوں کے یہی بہانے اور نشانیاں ہوا کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے بیانات بھی عاجزانہ اور ذلت آمیز ہوتے ہیں، جیسے وزیراعظم کا فلسطینی طلبہ کو پاکستان میں داخلہ دے کر عالمی برادری پر الزام لگانا کہ وہ فلسطین میں مظالم روکنے میں ناکام رہی ہے، ذلت کے سوا کچھ نہیں، جبکہ وہ خود عالمی برادری اور مسلم دنیا کا حصہ ہیں اور ایک طاقتور ملک کے وزیراعظم ہیں جو فلسطینی طلبہ کیساتھ تصویر کھنچوا کر یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کیلئے بہت بڑا کام کر رہے ہیں، لیکن عملی طور پر ظلم روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، اس کے بجائے حکومت کے امریکہ، مغربی طاقتوں اور خیانتکار عرب حکومتوں کیساتھ گہرے اور دوستانہ تعلقات ہیں، جو سب اس ظلم و جنایت کا حصہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر ذلت پاکستانی حکومت کی مجبوری ہے تو علماء کی کیا مجبوریاں ہیں؟ کیا وہ بھی کسی کے مقروض ہیں یا ان پر بھی شیطانی طاقتیں مسلط ہیں؟ انہیں کس نے خاموش رہنے پر مجبور کیا ہے؟ یہ بے حسی بتاتی ہے کہ کوئی فضلہ آیا ہے اور یہ خاموشی بتاتی ہے کہ ضرور کوئی قباحت کھا لی ہے۔ انسانیت ان سے جواب مانگ رہی ہے کہ وہ اس جنایت کو روکنے میں کیوں پیش قدم نہیں ہیں. ظالمین کیوں اتنے مطمئن ہیں کہ وہ ایک ایک کر کے عزت مند اقوام پر جو بھی ظلم کریں، کوئی کچھ نہیں کہے گا؟ یہ اطمینان ان کو کس نے دلایا ہے کہ وہ جتنا بھی ظلم کریں، دنیا خاموش رہے گی اور مسلمان نہیں بولیں گے؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صہیونیت کا اثر ورسوخ بڑھتا جا رہا ہے، جس کی علامات ہر روز میڈیا، بیوروکریسی، اور ریاستی اداروں اور حکومتی عہدوں پر نظر آ رہی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ بعض علماء بھی اس میں شامل ہیں جو غزہ کو یا تو سعودی عرب اور ایران کی نیابتی جنگ، یا حماس اور اسرائیل کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے ہیں یا اس شدید بغض کی وجہ سے جو غزہ کی حمایت و نصرت کرنیوالوں کے متعلق انکے سینوں میں موجود ہے، اپنے پیروکاروں کو غزہ سے لاتعلق رہنے کا باقاعدہ سبق پڑھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت میں یہ خاموش لشکر اسرائیل کا سب سے بڑا سہارا اور خونریزی میں صہیونیوں کی حوصلہ افزائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔انہوں نے اس تاریخی عبرت کی طرف بھی اشارہ کیا کہ جب مکہ اور مدینہ کے لوگ کربلا میں ظلم کے وقت خاموش تھے، تو صرف تین سال بعد مدینہ اور مکہ کی بے حرمتی ہوئی جو صرف دیواریں گرنے تک محدود نہ تھی بلکہ عزت، آبرو، اور ناموس سب کچھ مسمار ہو گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button