اسلامی تحریکیںپاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

کراچی، پشاور دھماکے کے خلاف نمائش تا گورنر ہاؤس احتجاجی ریلی

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کراچی میں مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے پشاورجامع مسجد امامیہ خودکش حملے کے خلاف محفل شاہ خراسان نمائش چورنگی سے گورنر ہاؤس احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ شرکاء نے گورنر ہاؤس کی رکاوٹوں کو ہٹا کر گیٹ کے سامنے دھرنا دیا جس میں مختلف شیعہ تنظیموں کے رہنما بشمول علامہ مختار امامی، علامہ باقر عباس زیدی ،علامہ صادق جعفری،آئی ایس او کراچی کے صدر دیباج رضا، مرکزی تنظیم عزاداری کے صدر ایس ایم نقی، علامہ صادق تقوی، علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور سمیت کثیر تعداد میں کارکنوں نے شرکت کی۔

شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ پشاور کے المناک حادثے نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا ہےاس المناک سانحہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ قیمتی انسانی جانوں کا غیر معمولی ضیاع انتہائی افسوسناک ہے۔ ملک دشمن عناصر کو قومی دھارے میں شامل کرنے کی خواہش کے بھیانک نتائج پوری قوم کو بھگتنے پڑ رہے ہیں۔دہشت گردوں کے ساتھ ریاست کی مفاہمتی پالیسی کا یہ باب ہمیشہ کے لیے بند کیا جائے تاکہ مستقبل میں مزید سانحات سے بچا جا سکے۔رہنماؤں نے کہا خانہ خدا میں خون کی ہولی کھیلنے والوں کا نہ تو کوئی مذہب ہے اور نہ ہی کوئی وطن ہے۔دہشت گردوں کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانا امن وسلامتی کو دانستہ طور پر تباہی کی طرف لے جانے کے مترادف ہے جامع مسجد امامیہ دہشتگردی کا یہ پہلا واقع نہیں اس قبل بھی یہاں دہشتگردی ہوچکی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں دہشت گردی کے اس شجر کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینکا جاتا تو آج نتائج مختلف ہوتے علامہ احمد اقبال

رہنماؤں نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کو مزید چوکنا ہونا ہو گا تاکہ درندہ صفت عناصر کو کسی شرپسندی کا کوئی موقع نہ مل سکے رہنماوں کا کہنا تھا کہ گزشتہ چالیس سال میں دہشت گردی کی سب سے زیادہ شکار ملت تشیع ہوئی ہے۔اس پرامن اور محب وطن قوم کو مزید آزمائش میں نہ ڈالا جائےرہنماوں نے کہا کہ پاکستان بنا تھا کہ تمام مسلمان اپنی اپنی مذہبی آزادی کے ساتھ زندگی گزاریں۔پاکستان بننے کے بعد اسے مسلکی ملک بنانے کی کوشش کی گئی عالمی سازشوں کی وجہ سے پاکستان کو مظبوط ہونے نہیں دیا جارہا ہے۔کچھ شدت پسند قوتیں استعمار کے بل بوتے پر حالات خراب کر رہے ہیں۔حکومت اور عدالتوں کو شیعان کرار کا قتل عام نظر کیوں نہیں آتا ہے۔ریاست کو معلوم ہے ٹارگٹ کلنگ شروع ہوئی ہے تو سیکورٹی فراہم کیوں نہیں کی گئی۔حکومت کے پاس تمام تر وسائل ہونے کے باوجود شہداء کے تحفظ میں ناکام رہے۔ہم پشاور واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ریاست دیکھتی رہی مذہبی جنونیت کو سپورٹ کیا جاتا رہا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ملک کی عوام نے دہشتگردی کے سبب 80 ہزار لاشیں اٹھائیں۔ملک میں ضرب عضب سمیت دیگر آپریشن شروع کئے گئے۔دہشتگردی کے خلاف ہونے والے آپریشن پر سنجیدگی اور مکمل عمل درآمد نہیں کیا گیا۔دہشتگردوں کی جڑیں جو نسل کشی کی بنیاد بنتی ہیں کیا ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔وہ جماعتیں اور لوگ جو دہشت گردی کی بنیاد بنے انہیں کھلا چھوڑا ہوا ہے۔رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا کے کالعدم جماعتوں پر پابندی لگائی جائے دہشتگردی تکفیریت پھیلانے والوں کے خلاف حکومت فوری قانونی کاروائی کرے وزیر اعظم کو فوراً پشاور جانا چاہیے اور لواحقین کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button