اہم پاکستانی خبریں

تنازعہ کشمیر جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے مستقل خطرہ ہے، مقررین

شیعہ نیوز: نیوزکے مطابق فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل نے "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ، دی کشمیر کنفلیکٹ” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔

رپورٹ کے مطابق فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل نے "نیوکلیئر فلیش پوائنٹ، دی کشمیر کنفلیکٹ” کے عنوان سے ایک ویبینار کا انعقاد کیا۔ ذرائع کے مطابق ویبنار میں سینیٹر زرقا سہروردی تیمور، فرینڈز آف کشمیر انٹرنیشنل کی چیئرپرسن غزالہ حبیب، آر آئی اے جے کی صدر اور سینئر صحافی عابد عباسی، سینٹر فار انٹرنیشنل سٹریٹجک سٹڈیز طیبہ خورشید اور فرینڈز آف کشمیر کے وائس چیئرمین عبدالحمید لون شریک تھے۔

مقررین نے تنازعہ کشمیر کو جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے ایک مستقل خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی یکطرفہ منسوخی نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ دو جوہری ہتھیاروں سے لیس ریاستوں، پاکستان اور بھارت کے درمیان تزویراتی غلط فہمی کے امکانات کو بھی بڑھاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پرامن جوہری توانائی کے حق پر سمجھوتہ ممکن نہیں، ایران

سینیٹر زرقا سہروردی نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی برادری علامتی بیانات سے آگے بڑھ کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے حق خودارادیت پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے تعمیری کردار ادا کرے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکی صدور نے ثالثی کی پیشکش کی ہے، اب اس پیشکش پر عمل درآمد کا وقت آ گیا ہے۔

فرینڈز آف کشمیر کی چیئرپرسن غزالہ حبیب نے مسئلہ پر پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کیا اور بھارت کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ طیبہ خورشید نے آپریشن بنیان مرصوص کے کامیاب اختتام پر سب کو مبارکباد دی اور پاکستان کی بہادر مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کیا۔

عابد عباسی نے اس موقع پر کہا کہ میڈیا کو کشمیر کے اصل حقائق دنیا تک پہنچانے کے لیے اپنا موثر کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی پارلیمانی کمیٹی کو نہ صرف قانون سازی کرنی چاہیے بلکہ عالمی فورمز پر بھرپور سفارتی مہم بھی چلانی چاہیے۔

فرینڈز آف کشمیر کے وائس چیئرمین عبدالحمید لون نے کہا کہ کشمیری عوام بھارتی مظالم کے خلاف پرعزم ہیں اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کشمیر کمیٹی کو بیرون ملک مقیم کشمیریوں کے ساتھ مربوط روابط اور بین الاقوامی قانون سازوں کے ساتھ سفارتی بات چیت کو ترجیح دینی چاہیے۔ مقررین نے واضح کیا کہ تنازعہ کشمیر کا وہی حل دیرپا ثابت ہو گا جس میں کشمیریوں کی مرضی و منشا شامل ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button