پاک بھارت امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے: نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے۔
اپنے خطاب میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھاکہ موسمیاتی تبدیلی اور کورونا کی وجہ سے معاشی بحران پیدا ہوا، پاکستان کو خوراک، تیل اور معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے، موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، حکومت معیشت کو ٹھیک کرنے میں سنجیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، سیلاب نے پاکستان کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کرکے رکھ دیا، یوکرین سمیت دنیا کے 50 سے زائد مقامات پر جنگی صورتحال ہے، دنیا میں غربت اور بھوک میں اضافہ ہورہاہے، بحرانوں پر قابو پانے کےلیے فوری طور پر امداد کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ کسی بھی ملک کی ترقی کے لیے معاشی استحکام ضروری ہے، پاکستان میں معاشی استحکام کےلیے اقدامات کیے جارہےہیں، سی پیک کےذریعے پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہوگا۔
مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے نگران وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ جنوبی ایشیا میں امن کی کنجی کشمیر ہے، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ضروری ہے، بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اپنی قراردادوں پر عمل کرنا چاہیے، بھارت خطے میں انتہاپسندی کو فروغ دے رہا ہے، دنیا کو دہشتگردی بشمول بھارت جیسی ریاستی دہشتگری کو ختم کرنا ہوگا، ہندوتوا جیسے نظریات نے ہی اسلاموفوبیا کو دنیا میں بڑھایا ہے۔
ان کہنا ہے کہ افغانستان میں عالمی امداد کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے، فلسطینی سرزمین پر بھی دیرپا امن کا قیام ضروری ہے۔
نگران وزیراعظم کا کہنا تھاکہ اسلاموفوبیا کی وجہ سے دنیا میں مسلمانوں پر حملےکیے جارہےہیں، گزشتہ سال اقوام متحدہ نے اسلاموفوبیا کےحوالےسے قرارداد منظور کی، پاکستان اور او آئی سی نے اسلاموفوبیا جیسے مسائل کوعالمی سطح پر اجاگرکیا، باہمی احترام، عزت اور مساوات ہی سے دنیا میں امن قائم ہوسکتا ہے، چیلنجز سے نمٹنے کیلئے دنیا کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی سے نمٹنے کےلیے گلوبل اینٹی ٹیررازم اسٹریٹیجی بنائی جائے۔