خمس سادات کا حصہ ہے، جسکا حکم قرآن نے دیا ہے، علامہ ریاض نجفی
شیعہ نیوز:وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر علامہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے علی مسجد جامعۃ المنتظر لاہور میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے کہا کہ خمس سادات کا حصہ ہے، جس کا حکم قرآن نے دیا ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رحلت کے بعد حکومت نے کئی ایسے فیصلے کئے جو اب بھی نافذ ہیں، ان میں خُمس سرِ فہرست ہے، رسول اکرم (ص) کے خاندان یعنی سادات پر زکواۃ حرام ہے، جو کہ صدقہ ہے، لہٰذا ان کیلئے اللہ تعالیٰ نے خُمس قرار دیا ہے، آیت قرآن میں خمس سے مراد فقط جنگی غنیمت نہیں۔ صاحبانِ حکومت نے کہا کہ اللہ کو تو ضرورت نہیں، رسول اب دنیا سے چلے گئے، اپنے قریبی رشتہ داروں کو بھی وہ اپنی حیات میں خود دیتے رہے۔ اب کوئی مانگنے آجائے تو کچھ دے دیا جائے گا۔ اس فیصلے کا مقصد اہلبیتؑ کو مالی لحاظ سے کمزور کرنا تھا۔ اس طرح سادات کو ان کے حق سے محروم کیا گیا۔ ہمارا اجماع ہے کہ خمس واجب ہے، ضروریاتِ دین میں سے ہے اور اس کا انکار کفر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دسویں پارے کی پہلی آیت میں خمس کا واضح حکم موجود ہے کہ جان لو کہ جو غنیمت تم نے حاصل کی ہے، اس کا پانچواں حصہ اللہ، اس کے رسول اور قریب ترین رشتہ داروں، یتیموں، مساکین اور مسافروں کیلئے ہے، اگر تم اللہ اور اس چیز پر ایمان لائے ہو، جو ہم نے فیصلے کے روز جس دن دونوں لشکر آمنے سامنے ہوگئے تھے، اپنے بندے پر نازل کی تھی اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔ حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نعمات کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا، ان میں پانی ایک اہم نعمت ہے۔ سورہ مبارکہ مُلک کی آخری آیت میں ارشاد ہوا بتلاﺅ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لئے آبِ رواں لے آئے؟ اللہ کی نعمات کا شکر ادا کرنا چاہیئے۔ نافرمانی سے بچنا چاہیئے۔ آفت آتی ہے تو سب کچھ تباہ و برباد ہو جاتا ہے، جیسا کہ 2005ء کے زلزلے میں عالیشان گھر، عمارات اپنے سامان، زیورات، مال و دولت سمیت تباہ ہوگئے تھے۔ بعض گھروں میں خواتین کیلئے سر ڈھانپنے کی چادر تک نہ رہی۔