
سعودی عرب میں بادشاہت کی جنگ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) 7مارچ بروز ہفتہ معروف امریکی روزنامے وال اسٹریٹ جنرل نے خبر دی کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے حکم پر شاہی گارڈ نے سلطنت کے تین اہم شہزادوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان میں شاہ سلمان کے بھائی احمد بن عبدالعزیز، سابق ولی عہد محمد بن نائف اور ان کے بھائی نواف بن نائف شامل ہیں۔ ان تینوں شہزادوں کو شاہی خاندان میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ شاہ عبدالعزیز کی وصیت کے مطابق جب تک ان کے بیٹوں میں سے کوئی زندہ ہو، ان کا کوئی پوتا بادشاہ نہیں بن سکتا۔ اس لیے احمد بن عبدالعزیز کو ان گرفتار شدگان میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ اس طرح محمد بن نائف کو ماضی میں شاہی خاندان میں بہت اہمیت حاصل رہی ہے۔ اسی لیے وہ ایک عرصے سے ولی عہد چلے آرہے تھے لیکن انھیں برطرف کرکے شاہ سلمان نے ان کی جگہ اپنے بیٹے محمد بن سلمان کو ولی عہد مقرر کر دیا۔ محمد بن سلمان اس سے پہلے بھی بہت سے شہزادوں کو گرفتار کر چکے ہیں۔ بعض ذرائع کے مطابق حال ہی میں کل 20اہم شہزادوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے مڈل ایسٹ آئی (Eye Middle Eeast) کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی خواہش ہے کہ وہ نومبر 2020 میں ریاض میں منعقد ہونے والے 20جی کے اجلاس سے پہلے تخت شاہی پر متمکن ہو جائیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق بن سلمان نہیں چاہتے کہ اپنے باپ کی موت کا انتظار کرتے رہیں اور ان کے بعد ان کے جانشین بنیں بلکہ ان کی خواہش ہے کہ اپنی بادشاہی کا جواز اور پروانہ خود اپنے باپ کے ہاتھوں ان کی موجودگی میں حاصل کریں۔ ان کے والد کو الزائمر (Alzheimer) کی بیماری ہے البتہ جسمانی لحاظ سے وہ ٹھیک ہیں، لیکن بن سلمان انھیں مجبور کر دیں گے کہ وہ اقتدار سے علیحدہ ہو جائیں۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق اس سلسلے کا آغاز انھوں نے اپنے کزن محمد بن نائف کو ولی عہدی سے ہٹواکر کر دیا تھا اور ان کی جگہ وہ خود ولی عہد بنے تھے۔ اب وہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے باپ کی موجودگی میں بادشاہ بن کر ہر طرح کا اطمینان حاصل کرلیں۔
ذرائع کے مطابق ان گرفتاریوں کا مقصد ان اہم شہزادوں سے محمد بن سلمان کے لیے حمایت حاصل کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہے۔ اس سلسلے میں یہ بھی کہا جارہا ہے گرفتاری سے پہلے شہزادہ احمد بن عبدالعزیز سے کہا گیا تھا کہ وہ محمد بن سلمان کی حمایت میں بیان دیں لیکن انھوں نے انکار کر دیاتھا، اسی لیے نوبت گرفتاری تک پہنچی۔ احمد بن عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ وہ خود بادشاہ نہیں بننا چاہتے لیکن محمد بن سلمان کو بھی بادشاہ نہیں دیکھنا چاہتے۔ شاید وہ سابق ولی عہد محمد بن نائف کے حامی ہیں۔ گرفتارشدگان میں محمد بن نائف کے بھائی بھی شامل ہیں۔ مختلف اداروں کی طرف سے آنے والی خبروں سے یہ بھی ظاہر ہو تا ہے کہ کرونا وائرس کے موضوع کو بھی سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔ چنانچہ شاہی خاندان کے رازوں کو افشا کرنے والے معروف ٹویٹر اکاؤنٹ مجتہد نے آج (9مارچ)کو یہ بات لکھی ہے کہ تعلیمی اداروں کے بند کیے جانے کا کرونا وائرس کے پھیلاؤ سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس کا تعلق پس پردہ غیر اعلانیہ سیکورٹی مسائل سے ہے اور ان اقدامات سے جو محمد بن سلمان آنے والے دنوں میں انجام دینا چاہتے ہیں۔
مجتہد نے اس سے پہلے شاہی خاندان کے اہم افراد کی گرفتاری کو بھی محمد بن سلمان کی تخت نشینی کے منصوبے سے متعلق قرار دیاتھا۔ مجتہد نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا ہے کہ سیکورٹی اداروں کے کئی ایک اہم افسروں اورشاہی گارڈ کے افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان افراد کا تعلق شاہ سلمان کے بھائی احمد بن عبدالعزیز اور دیگر گرفتار شہزادوں سے جوڑا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ وہ ان کے زیادہ وفادار ہیں۔ جن دیگر افراد کی گرفتاری کی خبر دی گئی ہے ان میں سیکورٹی ادارے کے سربراہ اور گراؤنڈ فورسز کے کمانڈرنائف بن احمد بن عبدالعزیر، وزیر داخلہ عبدالعزیز بن سعود اور الشرقیہ کے امیر سعود بن نائف بھی شامل ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ صوبہ قطیف میں رفت و آمد کوروکا جانااور کرونا وائرس کی وجہ سے قرنطینہ قرار دیے جانے کاتعلق بھی اسی صورت حال سے ہے۔ علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ قطیف میں کرونا وائرس کا کوئی کیس موجود نہیں ہے۔ اس علاقے میں رفت و آمد کو روکنے کے بعد حکومت دسیوں افراد کو گرفتار کر چکی ہے جن کے بارے میں شک ہے کہ وہ محمد بن سلمان کے حامی نہیں ہیں۔
اس سے پہلے گذشتہ برس کئی ایک واقعات شاہی محلات میں رونما ہو چکے ہیں کہ جن کا تعلق محمد بن سلمان کے اقتدار پر گرفت مضبوط کرنے کی کوششوں سے جوڑا جاتا ہے۔ 29ستمبر2019کو شاہ سلمان کے وفادار باڈی گارڈ میجر جنرل عبدالعزیز بن بداح الفغم کا اندھا قتل بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی قرار دیا جاتا ہے۔ جنرل الفغم کے قتل سے پانچ ماہ پہلے لندن میں مقیم سعودی مخالف معروف شخصیت محمدالمسعری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ایک پیغام میں لکھا تھا کہ اے عبدالعزیز الفغم! محمد بن سلمان عنقریب تم اور تمھارے گروہ کا سر قلم کردے گا اور تمھاری جگہ بلیک واٹر کے ساتھ منسلک کولمبیا کے باشندے بھرتی کرلے گا۔ ہم اس سے پہلے بھی ایک مضمون میں یہ لکھ چکے ہیں کہ شہزادہ محمد بن سلمان کے کزنز اور شاہی خاندان کے اہم افراد کے مابین شدید اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔ شاہی خاندان کے بہت سے افراد یمن جنگ کے فیصلے کے بھی خلاف ہیں جس کی وجہ سے سعودی عرب کو شدید بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس وقت یمن کی جنگ سعودی اقتصادیات کی شہ رگ تک آ پہنچی ہے۔
شاہی محلات کے اندر گولیاں چلنے اور آگ لگنے کے واقعات بھی نیوز چینلز کی شہ سرخیوں میں نشر ہو چکے ہیں۔ نئی گرفتاریوں کی لہر کو بھی اس ساری صورت حال کے ساتھ جوڑا جارہا ہے۔ بظاہر محمد بن سلمان کی گرفت اقتدار پر خاصی مضبوط دکھائی دیتی ہے۔ سیکورٹی اداروں میں وہ اپنی مرضی کے افراد کو متعین کر چکے ہیں اور امکانی طور پر راستے کی ہر رکاوٹ کو گراتے چلے آرہے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق انھیں پاکستانی فوجی دستوں پر بہت اعتماد ہے لہٰذا شاہی محلات اوردیگر اہم مقامات کی سیکورٹی ان کے حوالے کی جارہی ہے۔ تاہم اچانک نئے واقعات بھی رونما ہو سکتے ہیں۔ تیل کی قیمتیں گذشتہ تیس سال میں کم ترین سطح پر آچکی ہیں۔ سعودی عرب جس کی اقتصادیات کا بڑا انحصار تیل پر ہی ہے، کے مستقبل پر اس کے کیا اثرات مرتب ہوں گے اس کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔ یمن کی جنگ بھی جاری ہے جس پر کئی ملین ڈالر ہر روز خرچ ہو رہے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق گرفتار شہزادوں کے برطانیہ اور امریکا کے اہم اداروں سے قریبی تعلقات بھی ہیں۔ اس لیے یہ امکان بھی ظاہر کیاجارہا ہے کہ سعودی عرب میں نئی گرفتاریاں کسی امکانی بغاوت کو روکنے کے لیے کی گئی ہیں۔ سعودی عرب کے اندر سے خبریں مشکل ہی سے باہر آتی ہیں۔ جس قدر خبریں سامنے آرہی ہیں ان سے مستقبل کی تصویر کشی کی جاسکتی ہے۔ البتہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے وہی بہتر جانتا ہے۔
تحریر: ثاقب اکبر