کیا نتن یاہو اقتدار سے بے دخل ہونے کے خوف سے ایران پر حملہ کر سکتا ہے؟
شیعہ نیوز: صیہونی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو کی حالت عقل داڑھ جیسی ہو گئی ہے جنہيں اقتدار سے ہٹانے کی صورت میں تھوڑا خون نکلنا طے ہے۔ یہ شخص اقتدار میں باقی رہنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہے تاکہ بے عزت ہو کر جیل جان سے بچ جائے۔
نتن یاہو کے سر پر ایران کا جنون سوار ہے اور ایران کا ایٹمی پروگرام ان کا کابوس ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور ان کے داماد جیئرڈ کوشنر کو تو یہ ورغلانے اور شیشے میں اتارنے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم اب نتن یاہو کے سارس منصوبوں پر پانی پھرتا دکھائی دے رہا ہے۔
اسرائیل کی وللا ویب سائٹ نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق امریکا کے صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر جنگ بینی گانٹز کو واشنگٹن طلب کیا ہے تاکہ انہیں نتن یاہو کو کنٹرل کرنے کی ذمہ داری حوالے کریں اور نتن یاہو کو ایران کے خلاف کوئی حملہ شروع کرنے کا موقع نہ دیں کیونکہ نتن یاہو اپنے مخالفین کو حکومت سازی سے روکنے کے لئے یہ کام کر سکتے ہیں۔
گانٹز کے واشنگٹن دورے کا جو بھی ہدف بیان کیا گیا ہے وہ اسرائیلی دفاعی سسٹم آئرن ڈوم کو پیشرفتہ بنانے پر تبادلہ خیال کرنا ہے کیونکہ وہ فلسطینیوں کے میزائل کو روک پانے میں ناکام رہا ہے تاہم یہ موضوعات اس طرح کے نہیں ہیں جن کے لئے بنی گانٹز کو فوری طور پر واشنگٹن طلب کیا جائے۔
اس کے لئے کچھ ہفتے انتظار بھی کیا جا سکتا تھا۔ تجزیہ نگاروں کا یہ خیال ہے کہ گانٹز کو واشنگٹن طلب کئے جانے کی وجہ ایران کا موضوع ہے۔ نتن یاہو نے منگل کے روز ایک بیان دے کر امریکی حکومت کو حیران کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے سامنے دو آپشن ہوں، امریکا سے دوستی اور ایران کے خطرے کو مٹانا تو ہم ایران کے خطرے سے نمٹنے کو ترجیح دیں گے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا نتن یاہو کے بس کی بات ہے کہ وہ امریکا کی ہماہنگی کے بغیر کوئی بڑی جنگ شروع کر دیں؟ نتن یاہو نے 16 سال تک حکومت کی اور سبھی اداروں میں اپنی پسند کے عہدیدار بٹھا دیئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر انتہا پسند نظریہ رکھنے والے ہیں اس لئے ہو سکتا ہے کہ وہ کوئی من مانی کرنے کی کوشش کریں۔
مگر ایک بات سب جانتے ہیں کہ نتن یاہو، گانٹز اور کوخافی سارے انتہا پسند حکام اپنی پوری فوج کے ساتھ غزہ پٹی کو شکست نہیں دے پائے تو وہ ایران پر حملے کی ہمت کیسے کر لیں گے؟ اسلامی مزاحمتی تحریک جس کی قیادت ایران کرتا ہے اور جس میں عراق، شام، یمن، لبنان اور فلسطین شام ہيں۔ در اصل اس انتظار میں ہیں کہ نتن یاہو کوئی ایسی غلطی کر بیٹھیں جس کے نتیجے میں اسرائیل کا وجود ہی مٹ جائے اور وہ سارے یہودی اپنے گھروں کو لوٹ جائیں جو امریکا اور یورپ میں اپنا گھر بار چھوڑ کر مقبوضہ فلسطین میں بس گئے ہیں۔
بشکریہ
رای الیوم
عبد الباری عطوان، عالم عرب کے مشہور تجزیہ نگار