لال مسجد میں بیٹھے دہشتگرد کو جیل میں ہونا چاہیئے، معصوم شاہ
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) وفاقی دارالحکومت میں امن وامان کی بگڑتی صورت حال پرجمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ قائد اہلسنت پیر معصوم حسین نقوی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ انتہا پسند اور دہشتگرد عناصر فوج اور عوام کی عظیم قربانیوں کے باوجود مضبوط ہو رہے ہیں۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت جن دہشت گردوں کو جیل میں ہونا چاہیئے تھا، وہ تقریباً ایک ماہ سے لال مسجد اسلام آباد پر قبضہ کرکے بیٹھے ہوئے ہیں اور انتظامیہ، مسجد خالی کرانے کیلئے منت سماجت کر رہی ہے۔ جس سے لگتا ہے کہ ریاست پھر دہشتگردوں سے بلیک میل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو یہ ریاست کے اندر ریاست بنانے والوں کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف اور وزیراعظم کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔مولوی عبدالعزیز نامی دہشتگرد پہلے بھی سانحہ لال مسجد کروا کر پھر برقہ پہن کر فرار ہوتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا تھا، اب پھر وہی ماحول بنا رہا ہے، یہ افسوسناک ہوگا۔
پیر معصوم نقوی نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے زمین دینے کی مبینہ پیشکش دہشتگردوں کے ہاتھوں بلیک میل ہونے کے مترادف ہوگی، ایک ایسا شخص جو طالبان اور داعش جیسی عالمی دہشت گرد تنظیموں کا پاکستان میں سرغنہ ہے، حکومت اور مسجد کا ناجائز قبضہ چھڑوانے کیلئے اسلام آباد انتظامیہ بلیک میل ہو رہی ہے، حکومت کو دہشتگردوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی حکومتی اقدام سے دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی نہیں ہونی چاہیئے، اس لئے حکومت دباؤ میں کوئی فیصلہ کر چکی ہے تو اسے واپس لیا جائے اور واضح کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کی جگہ مسجد نہیں، جیل ہے۔ جے یو پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالعزیز نامی دہشت گرد کو مسجد سے نکال کر جیل میں ڈالنا چاہیئے، آئین پاکستان کا احترام اور دہشتگردی، فرقہ واریت اور انتہاپسندی کا خاتمہ ضروری ہے۔