
غزہ میں زندگی دم توڑتی، سانسیں ختم ہونے والی ہیں، اقوام متحدہ
شیعہ نیوز: اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں زندگی دم توڑتی سانسیں ختم ہونے والی ہیں۔
سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے غزہ کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں انسانی حالات کو دیکھ کر خوف آتا ہے، غزہ میں غذائی قلت کے باعث بچے اور نوجوان زندگی کی بھیک مانگ رہے ہیں۔
انتونیو گوتریس کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقوام متحدہ سمیت دیگر تنظیموں کو غزہ میں امداد تقسیم کی اجازت دے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندوں نے اس امر پر زور دیا ہے کہ ہر قیمت پر نہتے شہریوں کی جان و مال کا تحفظ کیا جائے اور کسی بھی حال میں انہیں نشانہ نہ بنایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ غزہ کے شہری بدستور خوراک، ادویات اور پینے کے پانی کی شدید قلت میں زندگی کے کٹھن ترین ایام گزار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : غزہ میں قابض اسرائیلی فوج کے دو اہلکار ہلاک، پانچ شدید زخمی
قابض اسرائیل نے سات اکتوبر سنہ2023ء سے امریکی سرپرستی میں جو درندگی اور قتل عام شروع کر رکھا ہے وہ بدستور جاری ہے۔ اس وحشیانہ کارروائی میں صرف گولہ باری اور فضائی حملے ہی نہیں بلکہ دانستہ طور پر بھوک، پیاس اور بنیادی سہولیات سے محروم کر کے اجتماعی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ یہ سب کچھ اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کے بارہا مطالبات کے باوجود ہو رہا ہے۔
اس نسل کشی نے اب تک دو لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو یا تو شہید کر دیا ہے یا وہ زخمی حالت میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ گیارہ ہزار سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہو چکے ہیں اور بدترین قحط کے باعث سینکڑوں افراد، بالخصوص بچے بھوک کا شکار ہو کر دم توڑ چکے ہیں۔ غزہ میں ہر سمت صرف ملبہ، تباہی اور بے بسی کا راج ہے۔
قابض اسرائیل کی طرف سے جاری اس درندگی نے نہ صرف فلسطینی قوم کے وجود کو نشانہ بنایا ہے بلکہ پوری انسانیت کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔