پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

مقامی عوام اور قبائل کو انکی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے، علامہ مقصود ڈومکی

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ گلگت بلتستان، سندھ، بلوچستان کے عوام احتجاج کر رہے ہیں کہ مقامی عوام اور قبائل کو انکی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ مگر کوئی عوام کی فریاد سننے کیلئے تیار نہیں۔

شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ 6 اضلاع میں 52,000 ایکڑ زمین با اثر ادارے کے زیر انتظام کمپنی کو دی ہے۔ نیا کینال پروجیکٹ بھی انہی با اثر لوگوں کی زمینوں کو فائدہ دینے کے لئے ہے۔ سندھ کے دریاؤں کا پانی روک کر مخصوص زمینیں آباد کی جا رہی ہیں۔ جبکہ بلوچستان میں پہاڑوں اور معدنیات سے بھرپور علاقوں پر "تحفظ” اور "ترقی” کے نام پر قبضہ ہو رہا ہے۔ گلگت بلتستان، سندھ، بلوچستان کے عوام احتجاج کر رہے ہیں کہ مقامی عوام اور قبائل کو ان کی زمینوں سے بے دخل کیا جا رہا ہے۔ مگر کوئی عوام کی فریاد سننے کے لئے تیار نہیں ہے۔

مختلف عوامی اجتماعات میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لینڈ ریفارمز کا مقصد زمینوں کی منصفانہ تقسیم ہوتا ہے، تاکہ بڑے زمینداروں کی زمینیں یا سرکاری زمینیں لے کر غریب کسانوں کو دی جائیں۔ لیکن حالیہ منصوبوں میں زمینوں کو "بنجر” یا "سرکاری” ظاہر کرکے طاقتور طبقوں کو الاٹ کیا جا رہا ہے اور مقامی لوگوں کو ان کی زمینوں سے بےدخل کیا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے یہ سب ترقی اور سرمایہ کاری کے نام پر ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: رہنما ایم ڈبلیوایم کراچی علامہ مبشر حسن کی صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ ایڈوکیٹ پر قاتلانہ حملے کی مذمت

انہوں نے کہا کہ دریائے سندھ پر ناجائز کینالز کے خلاف اس وقت سندھ کی تمام سیاسی، مذہبی اور قوم پرست قیادت ایک پیج پر ہے اور سب کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ سندھو دریا کے پانی پر ڈاکہ ہمیں کسی طور پر بھی قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے قومی اسمبلی میں سندھ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے نئے متنازعہ کینالز کے خلاف بھرپور موقف دیا ہے، جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ ان کینالز کے منسوخ ہونے تک سندھ کے عوام کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے پہاڑوں میں موجود معدنیات وہاں کے باسیوں کی ملکیت ہے۔ لینڈ ریفارمز، گرین ٹورزم کے نام پر ہم عوامی مفادات کا سودا کرنے نہیں دیں گے۔ ہم ہر فورم پر عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button