متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے پاکستان کے کروڑوں شہریوں کو تحفظات ہیں،علامہ مقصود ڈومکی
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے سات کروڑ شیعہ مسلمانوں کے بنیادی عقائد کو نظرانداز کرتے ہوئے متنازعہ نصاب تعلیم مرتب کیا گیا ہے۔ جس پر کروڑوں اہل سنت محبان اہل بیت بھی معترض ہیں۔ یہ بات ایم ڈبلیو ایم کشمور کے ضلعی صدر میر فائق علی خان جکھرانی کی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کشمور کے ضلعی صدر میر فائق علی خان جکھرانی، ضلعی نائب صدر مولانا سید باقر شاہ شمسی، تعلقہ صدر کندہ کوٹ بابر علی ملک، صوبائی صدر ایم ڈبلیو ایم بلوچستان علامہ سید ظفر عباس شمسی، علامہ سہیل اکبر شیرازی، جنرل سیکرٹری وحدت یوتھ ونگ تعلقہ کندہ کوٹ زبیر احمد بلوچ، میر نجم الدین خان جکھرانی و دیگر بھی موجود تھے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ متنازعہ نصاب تعلیم کے حوالے سے پاکستان کے کروڑوں شہریوں کو تحفظات ہیں۔ پاکستان میں بسنے والے سات کروڑ شیعہ مسلمانوں کے بنیادی عقائد کو نظرانداز کرتے ہوئے متنازعہ نصاب تعلیم مرتب کیا گیا ہے۔ جس پر کروڑوں اہل سنت محبان اہل بیت بھی معترض ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ 1975 کے نصاب تعلیم کو بحال کرتے ہوئے متنازعہ نصاب تعلیم پر نظرثانی کرے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے صوبائی سطح پر نصاب تعلیم کمیٹیاں تشکیل دی ہیں۔ جس میں ماہرین تعلیم علماء کرام اور سینیئر تنظیمی رہنماء شامل ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ اغواء برائے تاوان، چوری اور ڈکیتی کی وارداتوں کے سبب عام شہری پریشان ہیں اور تاجر طبقہ خود کو غیر محفوظ سمجھتا ہے۔ ملکی ترقی، تعمیر اور استحکام کے لئے امن و امان بنیادی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت کچے کے اضلاع کشمور، شکار پور، گھوٹکی سمیت سندھ بھر میں امن و امان کی بہتری کے لئے سنجیدہ عملی اقدامات کرے۔