
شہادت سفیر حسین مسلم بن عقیل
مسلم بن عقیل حضرت امام حسین علیہ کے چچا زاد بھائی اور اصحاب امام حسین میں سے تھے کہ جن کی شہادت کا سانحہ عاشورائے محرم سے تقریبا ایک ماہ پہلے کوفہ میں ہوا ۔حضرت مسلم بن عقیل حضرت امام حسین ؑ کے عراق کی طرف سفر پر جانے سے پہلے کوفیوں کے مسلسل امام ؑ کو لکھے جانے والے خطوط کے جواب میں کوفے کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے حضرت امام حسین ؑ کی جانب سے ان کے نمائندے کی حیثیت سے کوفہ گئے تھے ۔ایک روایت کے مطابق انہوں نے اپنی شہادت سے 27 روز پہلے امام کو ایک خط میں لکھا کہ جس طرح کوفیوں نے اپنے خطوط میں آپ کی مدد اور نصرت کا وعدہ کیا ہے واقع میں بھی وہ اسی طرح آپ کی مدد اور نصرت کیلئے تیار ہیں۔یزید کی جانب سے عبید اللہ بن زیاد کے گورنر بنائے جانے کے بعد حکومت وقت کے خوف سے انہوں نے حضرت مسلم بن عقیل کی مدد سے ہاتھ کھینچ لیا جس کے نتیجے میں 9 ذی الحجہ 60 ہجری قمری میں آپ کی شہادت کوفہ میں ہوئی ۔
زندگی نامہ
آپ کی تاریخ ولادت معلوم نہیں البتہ آپ کی شہادت 9 ذی الحجہکو ہوئی۔آپ کے والد عقیل حضرت ابو طالب کے فرزند،قریش کے ماہر نسب شناس اور فصحائے عرب میں تھے۔
آپ کی والدہ "علیّہ” کے نام سے کنیز تھی جسے عقیل نے شام سے خریدا تھاجبکہ بلاذری نے اس کا نام حلیہ لکھا ہے۔
ابن حبان نے لکھا ہے کہ مسلم بن عقیل ہاشمی تھے ان کی کنیت ابو داؤد تھی جو عبد المطلب کی اولاد میں سے رسول اقدس سے سب سے زیادہ مشابہت رکھتے تھے نیز آپ نے صحابۂ پیغمبر کو درک کیا تھا ۔
بلاذری نے عقیل کی اولاد میں سے مسلم کو قوی ترین اور شجاع تریں شمار کیا ہے ۔
آپ کا مزار مسجد کوفہ کے ایک جانب ہے ۔
اولاد
تاریخی مستندات میں آپ کی اولاد کے متعلق اختلاف نظر پایا جاتا ہے ۔آپ کے چند بیٹوں کا نام شہدائے کربلا میں مذکور ہیں ۔ان میں سے سے عبد اللہ بن مسلم اور محمد بن مسلم قدیمی کتب میں مذکور ہے ۔ جبکہ بعض متاخر ضعیف منابع میں عون، مسلم، عبید اللہ، جعفر اور احمد کا نام ملتا ہے ۔
بعض تاریخی منابع کی تصریح کے مطابق عبد الله بن مسلم کی والدہ کا نام رقیہ بنت علی تھا اس لحاظ سے آپ حضرت علی کے داماد بنتے ہیں۔بعض دوسری تاریخی کتب میں مسلم، عبد العزیز ،علی اور محمد کا نام بھی آپ کی اولاد میں ملتا ہے ۔ان روایات کے مطابق عبد اللہ اور علی کی والدہ رقیہ اور مسلم بن مسلم کی والدہ بنی عامر بن صعصہ سے تھیں۔
اسی طرح بعض کے مطابق آپ کی بیٹی ام حمیدہ اور حمیدہ کا نام بھی ملتا ہے ۔
بعض روایات میں حضرت مسلم کے دو بچوں کا تذکرہ مذکور ہے کہ جو شہادت امام حسین کے بعد کوفہ میں عبید اللہ بن زیاد کے حکم سے اسیر ہوئے اور زندان سے فرار ہونے کے جرم میں شہید کر دئے گئے ۔