
غاصب صیہونی فوجیوں کی جارحیت میں ایک اور فلسطینی کی شہادت
شیعہ نیوز:غاصب صیہونی حکومت کے فوجی اپنے شرمناک اور توسیع پسندہ مقاصد کے حصول کے لئے آئے دن فلسطین کے مختلف علاقوں کو جارحیت کا نشانہ بناتے رہتے ہیں جس میں روزانہ فلسطینیوں کی ایک تعداد شہید و زخمی ہوجاتی ہے اور بہت سے فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
ارنا کے مطابق صیہونی فوجیوں نے نابلس کے جنوب میں واقع حوارہ نامی فوجی چیک پوسٹ کے قریب ایک فلسطینی کو گولی مار کر شہید اور دو دیگر کو زخمی کردیا۔غرب اردن کے مختلف علاقے خاص طور سے نابلس اور جنین اس وقت صیہونی فوجیوں اور فلسطینی مجاہدین کے درمیان جھڑپوں کا میدان بنے ہوئے ہیں جبکہ صیہونی فوجیوں نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان علاقوں میں حال ہی میں دس فلسطینیوں کو شہید کیا ہے۔
ادھر بیت المقدس کی صورت حال بھی انتہائی کشیدہ بنی ہوئی ہے۔یہ ایسی حالت میں ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کے حقوق گذشتہ ستر سے زائد برسوں سے پیروں تلے روندے جا رہے ہیں جبکہ اس دوران غاصب صیہونی حکومت نے فلسطینیوں پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے ہیں اور ہر قسم کے جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
دریں اثنا انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لینے والے اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل پر نسل پرستی کے الزام کا جائزہ لیا جائے گا۔اس کمیشن کے تین اراکین نے نیو یارک میں ایک نشست میں کہا ہے کہ آئندہ رپورٹوں کی تیاری میں اسرائیل پر اپرتھائیڈ جیسے الزامات کا جائزہ لیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ ابھی جھڑپوں کے مسئلے کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور غرب اردن میں اسرائیل کی موجودگی ان جھڑپوں کی وجہ بنی ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی سابق سربراہ نیوی پلائی نے بھی، جو اس وقت اقوام متحدہ کے تحقیقاتی کمیشن کی چیئر پرسن بھی ہیں کہا ہے کہ ہم اس وقت جھڑپوں کی اصل وجہ پر اپنی توجہ مرکوز کر رہے ہیں جس کی ایک وجہ اسرائیل کی نسل پرستی سے مربوط ہے۔اس کمیشن کے ایک اور رکن میلون کوثاری نے بھی کہا ہے کہ ان تحقیقات کے لئے وقت اس بات کا متقاضی ہے کہ اسرائیل کی نسل پرستی کے مسئلے کا بھی جائزہ لیا جائے۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل اس کمیشن کے ساتھ کسی بھی طرح کا تعاون کرنے سے گریز کرتا رہا ہے اور وہ غرب اردن اور مقبوضہ فلسطینی کے علاقوں میں اس کمیشن کے اراکین کو داخل ہونے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔
یاد رہے کہ جمعرات کے روز صیہونی حکومت کے نمائندے نے دعوی کیا ہے کہ اس کمیشن کے اراکین اسرائیل سے نفرت کی بنیاد پر معین کئے گئے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ اور دنیا کے بیشتر ممالک انیس سو سڑسٹھ کے مقبوضہ علاقوں میں غاصب صیہونی کالونیوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں کیونکہ جنیوا کنوینشن کی بنیاد پر ان علاقوں میں ہرقسم کی تبدیلی اور یا کسی بھی طرح کی تعمیر غیر قانونی ہے۔