مسجد اقصیٰ سرخ لکیر، ان کی تقسیم قبول نہیں کریں گے:شاہ عبداللہ
اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے ک مسجد اقصیٰ اور پورا حرم قدسی عالم اسلام کے لیے سرخ لکیر ہے اور ہم اس کی تقسیم یا اس میں شراکت قبول نہیں کریں گے۔
اردنی پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں شاہ عبداللہ دوم نے کہا کہ ہم ایک ایسی آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھیں گے جس میں مشرقی بیت المقدس کو اس کے دارالحکومت کا درجہ حاصل ہو اور وہ سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں پر مشتمل ہو۔ ایسی فلسطینی ریاست کاقیام ہی خطے میں دیر پا اور منصفانہ امن کی بنیاد بن سکتا ہے اور یہی اردن کا تزویراتی آپشن ہے۔ فلسطینیوں کو ایک ایسی ریاست کی ضرورت ہے جس میں وہ عزت اور مکمل آزادی کے ساتھ جی سکیں۔
شاہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو ان کے آئینی اور منصفانہ حقوق سے محروم رکھنا خطے میں محاذ آرائی اور عدم استحکام کا باعث ہے۔
شاہ عبداللہ نے کہا کہ ہم القدس اور اس کی مقدسات کے دفاع، اس کی تاریخ، تشخص اور القدس کی اسلامی اور مسیحی مقدسات کے تحفظ کے لیے اردن کی ہاشمی مملکت کے وضع کردہ طریقہ کار پرعمل درآمد جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ بیت المقدس امن کا عنوان ہے اور ہم ایسی کوئی تجویز یا اقدام قبول نہیں کریں گے جس میں مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کی تاریخی، قانونی اور دینی شناخت کو نقصان پہنچے۔ہم مسجد اقصیٰ اور حرم قدسی کے مکمل تحفظ کے لیے کام کریں گے حرم قدسی کی تقسیم کی کسی سازش کو قبول نہیں کریںگے۔