مضامینہفتہ کی اہم خبریں

نجف اشرف، مسجد حنانہ کی تاریخی حیثیت

تحریر: نادر بلوچ

نجف میں ایک مسجد جس کا نام حنانہ ہے، تاریخی حیثیت رکھتی ہے، حنانہ کا مطلب جھک جانا، بل کھا جانا یا کمر خم کردینا ہے۔ اس مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جب امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو مسجد کوفہ میں شہید کردیا گیا اور آپ ؑ کا جنازہ کوفہ سے نجف لایا گیا تو جوں ہی اس مسجد کے پاس سے جنازہ گزرا تو مسجد خم کھا گئی۔ جس کے بعد اس مسجد کا نام مسجد حنانہ پڑ گیا، اس مسجد کی دوسری تاریخی حیثیت یہ ہے کہ اکسٹھ ہجری دس محرم کو امام حسین علیہ السلام کو ساتھیوں سمیت شہید کردیا گیا، جس کے بعد لُٹا ہوا قافلہ شام غربیاں کے بعد کوفہ کی جانب روانہ ہوا، یزیدی فوج نے 90 کلومیٹر کا سفر ایک دن اور رات میں طے کیا، بارہ محرم کی شب کو قافلہ جس میں حضرت امام زین العابدین ؑ اور حضرت زینب سلام اللہ علیہ سمیت دیگر بیبیوں نے اسی مسجد حنانہ میں قیام کیا۔ امام حسین علیہ السلام کا سر مبارک اسی مسجد حنانہ کے اندر ایک پتھر پر رکھا گیا، اس پتھر کی جگہ آج بھی موجود ہے۔

اگلی صبح یعنی بارہ محرم کو یزید فوج امام حسین علیہ کا سر مبارک نیزے پر رکھ کر کوفہ کے درالامارہ پہنچایا گیا اور سرمبارک کو گورنر عبید اللہ ابن زیاد (لعن) کے دربار میں پیش کیا گیا۔ پاک و طاہر بیبیاں بھی دربار میں موجود ہوتی تھیں۔ کوفہ کے بازار میں جب بیبیوں کو لایا گیا، تو اہل کوفہ نے دھاڑیں مار کر رونا شروع کر دیا۔ یہاں علی ؑکی شجاع بیٹی نے پہلے بازار میں اور بعد میں عبید اللہ ابن زیاد لعین کے دربار میں ایک تاریخ ساز اور عہد ساز خطبہ دیا۔ منقول ہے کہ جب اسیران کربلا کو کوفہ لایا گیا تو کوفہ کی خواتین نے گریہ و زاری کی، ان کے مردوں نے بھی ان کے ساتھ گریہ کیا۔ امام سجاد (ع) جو اس وقت بیمار تھے، نے نحیف آواز میں فرمایا کہ کیا یہ لوگ ہم پر رو رہے ہیں، پس ہمیں کن لوگوں نے شہید کیا ہے؟۔ اس موقع پر حضرت علی(ع) کی بیٹی جناب زینب (س) نے لوگوں کی طرف اشارہ کر کے انہیں خاموش ہونے کا حکم دیا۔

یوں سانسیں سینوں میں بند ہوئیں اور اونٹوں کے گردن میں باندھی ہوئی گھنٹیوں کی آوازیں بھی بند ہو گئیں۔ راوی کہتا ہے کسی با پردہ خاتون کو ان سے زیادہ خوش بیان نہیں دیکھا تھا۔ گویا حضرت علی(ع) کی آواز میں بول رہی تھی۔ حضرت زینب (س) نے خدا کی حمد و ثنا اور پیغمبر اکرم (ص) پر درود بھیجنے کے بعد کوفہ والوں کو ان کے دوغلے پن اور امام حسین(ع) کی مدد کرنے میں کوتاہی کرنے پر ان کی سرزنش کی اور جنت کے جوانوں کے سردار کو شہید کرنے پر ان کو قیامت کے دن بہت بڑے عذاب کی وعید دی۔ حضرت زینب (س) کی تقریر کے بعد لوگ حیرانی کے عالم میں اپنی انگلیوں کو دانتوں تلے چبا رہے تھے۔ اسی پر محسن نقوی نے کہا تھا:
تیری سنت ہے شہیدوں کے لہو کی تشہیر
بنت زہراؑ تیرے خطبوں کی صدا باقی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button