مسئلہ کشمیر و فلسطین کا حل عوامی امنگوں کے مطابق ضروری ہے، علامہ ساجد نقوی
شیعہ نیوز : علامہ سید ساجد علی نقوی نے عالمی یوم امن پر اپنے بیان میں کہا کہ جنگیں کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتیں، استعماری قوتیں اپنے مقاصد کے حصول کےلئے ریاستوں کو ریاستوں سے اور عوام کو عوام سے لڑانے کی سازشیں کرتی ہیں ، امت مسلمہ کو سمجھنا ہوگا کہ ایک کے بعد دوسرا ملک اس سازش کا شکار ہورہاہے، جن ممالک کے پاس وسائل ہیں انہیں بیرونی جارحیت پر آمادہ کیا جاتاہے اور جو ممالک ترقی پذیر ہیں وہاں داخلی عدم استحکام پیدا کرنے سازشیں کی جاتی ہیں، دنیا کے پائیدار امن کےلئے مسئلہ کشمیر وفلسطین کا حل عوامی امنگوں کے مطابق ضروری ہے،سنجیدہ فکر شخصیات کو بھی امن کےلئے آگے آنا ہوگا۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ صرف ایک دن مختص کرنے سے دنیا میں امن قائم نہیں ہوگا اس سلسلے میں اقدامات بھی اٹھانا ہونگے، جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اور مشرق وسطیٰ میں مسئلہ فلسطین عالمی اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے ،عراق اور افغان جنگ کے بعد اثرات پوری دنیا سمیت جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ پر پڑے جس سے افغانستان اور عراق کے ساتھ ان کے ہمسائیہ ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے،یہ جنگیں بھی ایک سازش کے تحت مسلط کی گئیں اور اب ایک نئی گیم کے ذریعے اسرائیل کے راستہ ہموار کیا جارہاہے ،جس سے خود اسلامی دنیا میں خلیج بڑھ گئی ہے،مسئلہ کشمیر و فلسطین کے مستقل حل کےلئے عوامی امنگوں کے مطابق حل ضروری ہے ، کشمیر وفلسطین کو صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہ سمجھا جائے یہ انسانی حقوق کا سب سے بڑا مسئلہ ہے جہاں اپنی ہی سرزمین پر ان مظلوموں پر ظلم و تشدد کے ذریعے انہیں بے وطن کیا جارہاہے یا قیدی بنالیاگیاہے ، دنیا کے باضمیر اور سنجیدہ شخصیات کےلئے یہ بڑا سوال ہے۔
علامہ سید ساجد علی نقوی کا مزید کہناتھا کہ پاکستا ن میں بھی داخلی طور پر عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی،ماضی میں عوام میں دوریاں بڑھانے کی سازش ہوئی جسے ہم نے ناکام بنایا ، اب چند ماہ سے ایک فضابناکر نفرت ،فرقہ واریت پھیلانے کی پھر سازش کی جارہی ہے ، ہم اس ملک میں اتحاد وحدت کے بانیوں میں سے ہیں اور ہم ایک مرتبہ پھر اس فتنے کے ذریعے ملکی وحدت کےخلاف کی گئی سازش کو اتحاد کے ذریعے ناکا م بنائیں گے البتہ دیگر طبقات کے سنجیدہ فکر افراد کو اس جانب توجہ دینا ہوگی اور مزید کسی نئی سازش سے بچنا ہوگا ۔ اس وقت کشمیر، فلسطین سمیت مظلوم مسلمان طاقت ور مسلمان ملکوں کی جانب دیکھ رہے ہیں ۔