
شام پر اسرائیلی حملے، آزادی اور امن کے خواب چکنا چور ہوگئے
شیعہ نیوز:صہیونی حکومت گزشتہ دنوں شام کی سرزمین پر شدید فضائی حملے کیے جس ایک بار پھر یہ حقیقت کو آشکار ہوتی ہے کہ اسرائیل نہ صرف مزاحمت کرنے والوں کے خلاف برسرپیکار ہے بلکہ غلام اور وفادار حکومتوں کو بھی نہیں بخشتا۔
یہ حملے ایسے وقت میں ہوئے جب دمشق میں ایک مغرب نواز حکومت برسر اقتدار ہے، جو برسر اقتدار آنے کے بعد سے امریکہ، اسرائیل اور ان کے اتحادیوں کی خوشنودی میں اپنی پوری توانائی صرف کر رہی ہے۔ مگر ان سب کے باوجود، اسرائیلی بمبار طیاروں نے نہ صرف شام کے عسکری مراکز کو نشانہ بنایا بلکہ صدارتی محل تک پر حملے کی جرأت کی۔ یہاں نہ یورینیم کی افزودگی ہورہی ہے، نہ ایٹمی پروگرام، نہ "فاتح”، "قدر”، "سجیل” یا "خرمشہر” جیسے میزائل۔ یہاں نہ "مردہ باد اسرائیل” کے نعرے لگتے ہیں، نہ "مردہ باد امریکہ” کی صدائیں بلند ہوتی ہیں۔ یہاں نہ جنرل باقری جیسا بہادر کمانڈر ہے، نہ حاجی زاده جیسے سپہ سالار کی قیادت، جو دشمن کو منہ توڑ جواب دے سکے۔
شام پر حاکم تکفیری حکومت صرف خوشامد، چاپلوسی اور مغربی طاقتوں کی تابعداری میں مصروف ہے۔ ان کے نزدیک ایران، حزب اللہ اور انصار اللہ دشمن ہیں، جبکہ اسرائیل، امریکہ اور برطانیہ کو وہ دوست اور برادر ممالک شمار کرتے ہیں۔
لیکن نتیجہ کیا نکلا؟
1. شام کی جنرل اسٹاف کی عمارت پر تباہ کن حملہ
2. صدارتی محل پر بمباری
3. جولانی جیسے مکمل وفادار کی ٹارگٹ کلنگ کی تجویز، جس نے صہیونی مفادات کے لیے ہر حد پار کی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق صرف 24 گھنٹوں کے دوران شام میں 160 مقامات پر حملے