پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

امام علی نقیؑ کے یوم ولادت پر علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام

امام علی نقی الہادی نے جہاں انفرادی اور ذاتی زندگی میں انسانوں کی رہنمائی فرمائی وہاں اجتماعی طرز زندگی اور حکمرانی جیسے معاملات میں بھی لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اسی لئے آپ کی سیرت آج بھی دنیا کے ہر انسان اور ہر معاشرے کے لئے مشعل راہ ہے اور نمونہ عمل ہے

شیعہ نیوز: علامہ سید ساجد علی نقوی نے امام دہم امام علی نقی کے یوم ولادت(15 ذی الحجہ) پر تبریک پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ امام ہادی’ نجیب’ مرتضی ‘ نقی’ عالم’ فقیہ’ امین اور طیب جیسے مشہور القابات کے حامل ان کی کنیت ابو الحسن ثالث معروف ہے۔ متعدد موضوعات پر آپ سے کئی روایات منقول ہیں۔ زیارت جامعہ کبیرہ جو امامت سے متعلق عقائد کے عمدہ مسائل اور امام شناسی کا ایک مکمل دورہ ہے، آپ ہی کی یادگار ہے۔امامت کے دوران مختلف علاقوں میں نمائندگان کا تعین کر کے عوام سے رابطے میں رہتے اور انہی وکلاء کے ذریعے مسائل کو حل و فصل کیا کرتے تھے۔

علامہ ساجد نقوی کامزید کہنا ہے کہ امام علی نقی الہادی نے جہاں انفرادی اور ذاتی زندگی میں انسانوں کی رہنمائی فرمائی وہاں اجتماعی طرز زندگی اور حکمرانی جیسے معاملات میں بھی لوگوں کو ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا اسی لئے آپ کی سیرت آج بھی دنیا کے ہر انسان اور ہر معاشرے کے لئے مشعل راہ ہے اور نمونہ عمل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مجلس علماء امامیہ پاکستان کے زیر اہتمام “غدیر و عاشورا کانفرنس” کا انعقاد

علامہ ساجد نقوی کے مطابق برسر اقتدار حکمران نے تنگ نظریوں کا آغازکیا اور عوام کے خلاف اکسا کت سرکوبی شروع کردی اور یہ سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رہا، یہ وہ زمانہ تھا جب رسول اللہ ۖ کی بعثت کے اہداف و مقاصد اور امام کا ہم عصر معاشرے اور حکمرانوں کے درمیان بڑا فاصلہ حائل ہوچکا تھا اور آپ گھٹن کے اس دور میں رسول خدا کے اہداف کے لئے کوشش کر رہے تھے اور اللہ کی عنایت خاصہ سے اس عجیب طوفان اور مبہم صورت حال میں کشتی ہدایت کو ساحل تک پہنچانے میں کامیاب ہوئے اور آپ نے ہدایت و ارشاد اور ابلاغ و تبلیغ کے عصری تقاضوں کو سامنے رکھ کر اسلامی معارف و تعلیمات کی نشر و اشاعت میں فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا کہ مختلف روشوں اور مختلف فرقے اسلامی معاشرے کو گمراہ کرنے میں مصروف تھے اور بظاہر معلوم ہوتا ہے کہ گویا امامت کا نظام مغلوب ہوچکا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ اگر آج امام ہادی کے گرانقدر آثار ہمارے درمیان موجود ہیں تو یہ اس تصور کے بطلان کی دلیل ہے۔ جو روشیں امام اس دور میں تبلیغ اسلام کی راہ میں بروئے کار لارہے تھے وہ بالکل منفرد اور اپنی مثال آپ تھیں۔ غْلات کی سرگرمیوں کی وجہ سے انحرافات کی یلغار ہوئی تو امام نے تحریف قرآن سمیت تمام انحرافات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button