علامہ ساجد نقوی کا علماء، ذاکرین، بانیان مجالس و عزاداران کے نام پیغام
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ)شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے علماء، ذاکرین، واعظین، بانیان مجالس، عزاداران، ماتمی و نوحہ خواں حضرات کے نام ایک پیغام میں کہا ہے کہ ماضی میں ارض پاک کے ہر مکتب اور مسلک کا پیروکار آزادی کی فضاء میں اپنے اپنے طریقہ کار اور تعلیمات و عقائد کے مطابق محرم الحرام مناتا تھا، اس طرح عزاداری سید الشہدا ؑ کے فروغ کے ساتھ ساتھ اہل بیت ؑرسول ؐ کے ساتھ محبت اور وابستگی میں اضافہ ہورہا تھا اور اتحاد بین المسلمین کا حسین انداز سے عملی اظہار ہورہا تھا، یہ تمام صورت حال متعصب اور تنگ نظر انتہاء پسند عناصر کے لیے ناقابل برداشت بن گئی اور انہوں نے اس ولائے اہلبیتؑ اور حب حسین ؑپر مشتمل اس حسین کلچر کو ختم کرنے کے منصوبے بناکر ان پر عمل کرنے کا آغاز کیا، جس کے تحت فرقہ واریت پھیلائی گئی۔ چنانچہ ایک مخصوص گروہ سے فرقہ واریت پھیلانے کے لیے بہت سے کام لئے گئے۔ شیعہ مکتب فکر کے خلاف کفر کے فتوے دلوائے گئے، بے بہا غلیظ اور شرانگیز لٹریچر شائع کرایا گیا، مساجد و مدارس اور ملک کے در و دیوار کو اس غلیظ مہم میں استعمال کرایا گیا، علی الاعلان جلسوں اور جلوسوں میں شیعہ مکتب فکر کے خلاف سادہ لوح عوام کے اذہان کو زہرآلود کیا گیا، لیکن ان تمام شرانگیزیوں اور لاقانونیت کے باوجود کسی شرپسند کو گرفتار کیا گیا نہ ہی ان کے خلاف مقدمہ درج کرایا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طویل فرقہ واریت کو تشدد میں تبدیل کرا دیا گیا اور اس خود ساختہ بہانے کے ذریعے عزاداری کو سنگینوں کے سائے میں منانے کا سلسلہ شروع کرایا گیا، جو اب بھی جاری ہے۔ ماروائے آئین و قانون اقدامات، پاکستان کے ہر آئین میں بنیادی حقوق، شہری آزادیوں اور مذہبی حقوق کو تحفظ دیا گیا ہے لیکن حکمرانوں نے تعصب کی وجہ سے یا فرقہ پرستوں کے دباؤ میں آکر جابرانہ اقدامات کئے، چنانچہ جلوس ہائے عزاء کو روکنے کے لئے صرف لائسنسی اور روایتی جلوس نکالنے کے ماورائے آئین احکامات جاری کئے گئے، انہی جابرانہ احکامات کے تحت نئے جلوس ہائے عزا نکالنے کا سلسلہ روکا گیا۔ گذشتہ سالوں میں تو چند قدم آگے بڑھادئیے گئے اب تو عزائے حسینؑ کا کوئی جلوس نکالنے پر غیر قانونی جلوس کا پرچہ بھی درج کیا جاتا ہے۔ تمام جلوسوں کو روایتی بنانے، پھر ایک ایک کرکے انہیں ختم کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی، چنانچہ پہلے مرحلے میں لائسنس ہولڈرز کی وفات پر وارثوں کے نام لائسنس منتقل کرنا بند کیا جانا، دوسرے مرحلے میں بعض روایتی جلوسوں کو سازش کے تحت شرپسندوں کے ذریعے رکوایا جاتا ہے اور انتظامیہ وعدہ کرتی ہے کہ یہ جلوس آئندہ سال نکلوا دیا جائے گا لیکن اگلے سال جلوس نکالنے سے انکار کردیا جاتا ہے۔
علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ اسی تسلسل میں مجالس عزاء میں لاؤڈ اسپیکر پر بلاجواز پابندی عائد کرنے، مجالس کے اجازت نامے کی شرط عائد کرنے، مجالس اور جلوسوں کا دورانیہ محدود کرنے، جلوس عزا ء محدود یا تبدیل کرنے، لائسنسدار کے فوت ہونے کے بعد لائسنس کو وارثوں کے نام منتقل نہ کرنے، جلوسوں کے لائسنس منسوخ کرنے، علماء و ذاکرین کی زباں بندیاں، جلوسوں اور مجالس میں عوام کی شرکت کو روکنے، عوام کو ہراساں کرنے اور اس قسم کے دیگر ماورائے آئین و قانون اقدامات سے عزاداری سیدالشہدا ؑ کو محدود کرنے کا منصوبہ واضح ہوجاتا ہے۔ آپ آگاہ ہیں کہ ہم نے آپ کے تعاون سے اپنی قومی و ملی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ایسے تمام منصوبوں کا بھرپور مقابلہ کیا اور ملک بھر میں مختلف رکاوٹوں کو دور کیا گیا، جس کی تفصیلات مختلف ادوار میں مختلف ذرائع سے عوام تک پہنچائی گئیں۔ عزاداری کے خلاف کوئی سرکاری قانون منظور نہیں ہونے دیا گیا۔ منسوخ شدہ جلوسوں کو بحال کرایا گیا، جہاں مجلس روکی گئی تو وہاں مجلس منعقد کرائی گئی اور عوام سے دوٹوک انداز میں کہا کہ مجلس کے لیے کسی سے کسی قسم کی اجازت کی ضرورت نہیں۔ حکومت کو متعدد بار متوجہ کیا گیا ہے کہ وہ امن و امان کے قیام، شہری آزادیوں کے تحفظ، فرقہ وارانہ تشدد کے تدارک اور قاتلوں کو تختہ دار پر لٹکانے کے لئے سخت اقدامات کریں۔
علامہ ساجد نقوی نے مزید کہا ک ان حالات میں علماء و ذاکرین، واعظین اور عزاداروں، ماتمیوں اور نوحہ خوانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ عزاداری کو اتحاد کے ساتھ احسن طریقے اور بہتر انداز سے محبت و وحدت کی فضاء میں منعقد کریں۔ تشیع کے روشن چہرے کو روشن تر کرکے پیش کریں اور عقائد تشیع کو مصفیٰ و منقیٰ انداز میں پیش کریں۔ عزاداری سید الشہداء ؑ آزادی سے منانے کے لیے متحد ہوکر بھرپور اور طاقتور آواز بلند کریں، اپنی صفوں میں اتحاد قائم کرکے بنیادی حقوق سلب کرنے کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں۔ سیدالشہداء ؑ حضرت امام حسین علیہ السلام کی سیرت، اقوال، فرامین اور خصائل سے سبق سیکھیں اور اپنی زندگیوں کو امام حسین ؑ کے فرامین اور سیرت کے تحت بسر کریں۔ نیز ہر سطح پر اتحاد بین المومنین کا عملی مظاہرہ کرکے دشمن قوتوں کی سازشوں اور ناکام عزائم کو خاک میں ملا دیں۔