MI6 کے آلہ کار صادق شیرازی کے نمائندہ خصوصی کا جامعۃ المنتظر کا خفیہ دورہ طشت ازبام
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ملت جعفریہ کو زک پہنچانے والےبرطانوی MI6 کے آلہ کار صادق شیرازی کے نمائندہ خصوصی کا جامعۃ المنتظر اور ادارہ منہاج الحسین کا خفیہ دورہ طشت از بام ہوگیا۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں شیعت کو نقصان پہنچانے والے، ولایت فقیہ کے دشمن اورخود ساختہ آیت اللہ صادق شیرازی کا دست راست سمجھا جانے والا پاکستانی نژادشیخ محمد مجاہد طی آج کل پاکستان کے خفیہ دورے پر ہےجس کا مقصد پاکستان میں شیعہ اور سنی مسلمانوں میں انتشار کا بیج بونا ہے، جس کے خلاف تمام مجتہدین اور علماکرام جدو جہد کرتے آئے ہیں اور آج بھی اس فتنے کے مد مقابل موجود ہیں۔
یہی صادق شیرازی ہے جس نے مختلف ٹی وی چینلز پر آیت اللہ خامنہ ای، آیت اللہ سیستانی سمیت دیگر مجتہدین اور اہلسنت کے مقدسات کا نام لے کر مذاق اڑایا اور ان کی شان میں بدترین گستاخیاں کیں اور اس کے نمائندے دنیا بھر میں آج بھی ان کاموں میں مشغول ہیں اور ملت تشیع کی بنیاد کو کمزور کرنے کے امریکی CIA ،برطانویMI6 و سعودی عرب کے ایجنڈے کوڈالروں اور سہولتوں کے عوض آگر بڑھا رہے ہیں۔
صادق شیرازی کے دست راست شیخ محمد مجاہد طی نے لاہور میں کئی اور مدارس اور اداروں کا بھی دورہ کیا اس کے علاوہ کئی دیگرشخصیات سے بھی ملاقاتیں کیں جن میں جامعۃ الکوثر کےشیخ شفا نجفی، جامعۃ المنتظرکے مہتمم حافظ ریاض، وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے سیکریٹری جنرل علامہ افضل حیدری، ادارہ منہاج الحسین کے سربراہ مولانا محمد حسین اکبر سمیت دیگر سے ملاقاتیں کیں۔
کچھ عرصے قبل تک یہی جامعۃالمنتظر اور اس کی انتظامیہ ملک بھر میںولایت فقیہ کے مخالف ذاکرین اور غالیوں کے خلاف ایک مہم چلارہے تھے جس میں وہ ولایت فقیہ کی حمایت اور ان کے مخالفین کی سرکوبی کی باتیں کرتے تھےلیکن اب اس ہی جامعۃ المنتظر کے مہتمم اور دیگر افراد تشیع کے دشمن اور علما اور مجتہدین کی توہین کرنے والے عالمی سند یافتہ فتنہ گرصادق شیرازی کےدست راست سے خفیہ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔
ملت جعفریہ جامعۃ المنتظر کے منتظمین سے یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہے کہ آخر کیوں اس مدرسے کے منتظمین نے ایسے شخص کو اپنے مدرسے میںآنے کی اجازت دی اور کیوں اس شخص کو اتنی عزت و احترام سے نوازا گیا جبکہ اس ملک میں موجود دیگر ذاکرین و ولایت فقیہ مخالف افراد کو مدرسے بلا کر ان کی غلط فہمیاں دور کرنے کے بجائے ان کے خلاف کانفرنسیں اور سیمینارز منعقد کیے جاتے رہے؟