اسلامی تحریکیںپاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

زائرین سے حکومتی بدسلوکی پر ملت جعفریہ سراپا احتجاج ہے

تفتان بارڈر پر ریاستی اہلکاروں کی طرف سے زائرین کے ساتھ بدسلوکی اور ناقص انتظامات قابل مذمت ہیں۔

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) کورونا وائرس کے متاثرین کی بڑھتی ہوئی تعداد پر پوری قوم میں تشویش پائی جاتی ہے۔ تفتان بارڈر پر ریاستی اہلکاروں کی طرف سے زائرین کے ساتھ بدسلوکی اور ناقص انتظامات قابل مذمت ہیں۔ ملت جعفریہ اس پر سراپا احتجاج ہے۔ان خیالات کا اظہارشیعہ علماء کونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے میڈیا کو جاری بیان میں کیا۔

انہوں نے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کے زائرین کی آمد کے حوالے سے بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے واضح کیا کہ کورونا کے پھیلاو کی ذمہ دار وفاقی حکومت اور بلوچستان حکومتیں ہیں، جن کے ناقص انتظامات کے باعث لوگوں میں بے چینی پیدا ہوئی۔ ایران کیساتھ بارڈر بند کرنے کا اعلان دو دن پہلے کیا گیا ہے، جبکہ زائرین کو گذشتہ 20 دن پہلے پاکستان میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی۔ چین میں پھنسے ہوئے طلبا کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے لایا جانا چاہیے، لیکن زائرین کیساتھ ان کا تقابل خواجہ آصف کی بدحواسی کا ثبوت ہے۔

لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومتوں کے پاس کورونا ٹیسٹ کرنے کے انتظامات ہی نہیں تھے تو زائرین کو تفتان بارڈر پر نام نہاد قرنطینہ میں 14 دن تک حبس بے جا میں قید کیوں رکھا گیا جبکہ یہاں زائرین نے سوشل میڈیا اور خود قومی میڈیا نے بھی تفتان بارڈر پر قرنطینہ کے نام سے قائم قید خانے میں نام نہاد احتیاطی تدابیر کا بھانڈا پھوڑ دیا تھا کہ یہاں کھانے، پینے اور غیرانسانی انداز سے رہائش کی شکایات اپنی جگہ سوالات قرنطینہ کے قیام، طبی ماہرین اور ٹیسٹوں کے معیار پر اٹھتے ہیں کہ جب ان لوگوں کے ٹیسٹ ہوگئے تھے تو انہیں کیوں تنگ کیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے مقامی تاجرایران آتے جاتے رہے، ان کے کسی قسم کے ٹیسٹ کیے گئے اور نہ ہی ان کو قرنطینہ میں 14 دن کیلئے رکھا گیا جبکہ زائرین کیلئے یہ شرط جبری طور پر رکھ کر زائرین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا۔ اس پر ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، البتہ ہم حکومت سندھ کے انتظامات کو سراہتے ہیں جس کے بروقت اقدامات اور میڈیکل ٹیسٹوں سے تفتان قرنطینہ کی کارکردگی کا بھانڈا پھوٹا اور یہ متاثرین اپنے گھروں کو لوٹنے سے پہلے ہی شناخت کرلئے گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button