
ملی یکجہتی کونسل کا قومی مشاورتی اجلاس، مشترکہ اعلامیہ جاری
اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان، اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چئیرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی سمیت دیگر رہنماء شریک ہوئے
شیعہ نیوز: ملی یکجہتی کونسل پاکستان کا اہم قومی مشاورتی اجلاس اسلامی تحریک کی میزبانی اور کونسل کے صدر صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر محمد زبیر کے زیر صدارت اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں منعقد ہوا، جس میں لیاقت بلوچ نے نظامت کے فرائض سرانجام دیئے، جبکہ اجلاس میں جمعیت علمائے اسلام کے قائد مولانا فضل الرحمان، اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے وائس چئیرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی سمیت کونسل میں شامل تمام جماعتوں کے سربراہ، کونسل کی مرکزی کابینہ اور بعض صوبائی صدور بھی شریک تھے، آخر میں پرہجوم میڈیا کانفرنس میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
مشترکہ اعلامیہ کے اہم ترین نکات مندرجہ زیل ہیں:
٭ ملکی صورت حال دن بدن تشویش ناک ہو رہی ہے۔ پاکستان کا اسلامی نظریاتی کردار مخدوش اور سرکاری سطح پر تعصبات ، تفرقوں اور قوم کو تقسیم کرنے کے عمل کی وجہ سے قومی وحدت یکجہتی بری طرح متاثر ہے ۔ پاک بھارت جنگ میں پوری قوم تمام اختلافات سے بالاتر ہو کر معرکہ حق میں ہندوستان کی جارحیت کے مقابلے میں بنیان المرصوص بن گئی افواج پاکستان نے دلیری مہارت سے معرکہ سر کیا اسلامی ممالک خصوصا دوست ملک چین کی جانب سے مکمل اور بھر پور تائید نے ہندوستان کو پسپا کر دیا اور عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہت بہتر ہو گیا ۔ فتح و کامیابی کے بعد اندرونی مسائل حل کرنے کی جس مثبت جذبوں کی ضرورت تھی بدقسمتی سے حکومت اور سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا رویہ صریحا” آئین جمہوریت اور قومی وحدت کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطین کی صورتحال پر مسلم ممالک اپنی خاموشی سے اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم
٭ ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام قومی مشاورت نے اسلامی جمہوری ایران کی امریکہ اور اسرائیل جارحیت کے خلاف استقامت اور عظیم کامیابی پر ایرانی قیادت اور بہادر عوام کو مبارکباد دیتے ہیں امریکہ اور اسرئیل ایران کے خلاف مکمل طور پر ناکام اور پسپا ہو گئے۔ایٹمی توانائی کا حصول ایران کا حق ہے۔
٭ پاک افغان تعلقات کی بحالی اور سفارتی تعلقات کی بہتری کا خیر مقدم کیا اس پیش رفت میں چین کا کردار علاقائی استحکام کے لیے قابل قدر ہے ۔ پاک افغان مضبوط تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے لیے انتہائی نا گزیر ہیں۔پاکستان اور افغانستان کہ عوام ایک دوسرے سے محبت رکھتے ہیں، دونوں ممالک آپسی شکایات کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔
٭ ملی یکجتہی کونسل کے نزدیک ترکی ایران ، پاکستان ، افغانستان بنگلہ دیش کے سفارتی اقتصادی سائنسی ٹیکنالوجی دفاعی محاظ پر مضبوط لائحہ عمل خطہ میں پائیدار امن استحکام اور ہر جارحیت کا مقابلہ کے لیے ملت اسلامیہ کی ناگزیر ضرورت ہے۔
٭ قومی مشاورت نے غزہ فلسطین پر امریکی ایماء پر اسرائیل کی مسلسل جارحیت نسل کشی بستیوں کی مسماری ، سکول ہسپتال تباہ کر دیے گئے۔ بھوک اور قحط مسلط کر کے نسل کشی کی آخری انتہاء پر معاملہ پہنچادیا گیا ہے۔ فلسطین فلسطینوں کا ہے ، دو ریاستی حل یا ابراہیمی معاہدہ مسلط کرنا ظلم اور نا انصافی ہے ۔ اسرائیل کا وجود ناجائز ہے اس کا خاتمہ اور فلسطینوں کے حق آزادی کو تسلیم کرنے سے ہی عالمی امن قائم ہو گا۔ عرب اسلامی ممالک امریکی مڈل ایسٹ خطرناک ڈاکٹرائن کو مسترد کر دیں ۔پاکستان کے عوام ابراہیمی معائیدہ اور اسرائیل کو کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے ۔ اگر ہمارے حکمرانوں نے کسی قسم کی کوئی کوشش کی عوام کی طرف سے ان کو بھر پور مزاحمت کا سامنا پڑے گا۔ ہم حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہیںکہ غزہ میں غزائی امداد پہچانے کے لیے عالمی سطح پر بھر پور کوشش کریں۔
٭ قومی مشاورت نے مقبوضہ جموو کشمیر کے عوام سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی فاشزم اور کشمیریوں پر 78سال سے مسلط ظلم و جبر قتل عام قیادت کارکنان کی گرفتاریاں عالمی اداروں کے لیے شرمناک ہیں۔ جموں و کشمیر کے عوام کا حق ہے کہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور قرارداوں کے مطابق حق خود ارادیت دیا جائے حکومت فلسطین اور کشمیر پر مضبوط حکمت عملی اپنائے ۔
یہ بھی پڑھیں: سوات: مدرسہ میں مقتول بچے کے نانا کی پریس کانفرنس، حقیقت بیان کر دی
ملی یکجہتی کونسل کے مجلس قائدین کے اجلاس کے قومی مشاورت نے
٭ طوفانی بارشوں خصوصا” جان بحق ہونے والے خاندانوں سے تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا ہے ۔ موسمیاتی تبدیلوں کا شکار خطہ میں فصلات ، مال مویشی گھر کاروبار تباہ ہو گئے ہیںمگر حکومتوں کی نا اہلی اور ناکامی نے عوامی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے عالمی برادری اپنے وعدوں کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے نقصنات کے ازالہ کے لیے مدد کریں ۔ حکومت متاثرہ خاندانوں اور علاقوں کی بروقت امدادی اور بحالی کے لیے کام کریں۔
٭ معاشی اقتصادی بحرانوں میں کرپشن عیاشیاں منفعت خوری بد انتظامی بدترین کردار ادا کر رہی ہے۔ قرضوں ، سود کی لعنت کشکول پھیلا کر ملک و ملت کی عزت کی نیلامی اور آئی ایم ایف کی بدترین شرائط کے سامنے سرنڈر اقتصادی تباہی کا سبب ہے بجلی تیل گیس کی قیمتیں اور ٹیکسوں کا ناروا بوجھ زراعت صنعت تجارت کو تباہ کر رہا ہے۔ گندم گنا کپاس چاول کے کاشتکار حکومتی پالیسی سے تباہ ہو رہے ہیں۔ جبکہ حکمران مافیاز کو نواز رہے ہیں دفاعی بجٹ ناکام ترین معاشی دستاویز بن گیا ہے سود کا خاتمہ اور خود انحصاری اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ پر عمل در آمد کرتے ہوئے اسلامی معاشی نظام نافذ کیا جائے۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں وگرنہ خط غربت سے نیچے جاتے مظلوم عوام سخت حساب لیں گے۔
٭ امن عام کی صورت حال انتہائی مخدوش ہے۔ دہشت گردی کی وجہ سے عوا م کے جان مال عزت کا تحفظ ختم اور حکومتی رٹ نہ ہونے کے برابر ہے ۔ خیبر پختونخواہ میں امن عامہ کی خرابی دہشت گرد واقعات اور سیکورٹی اداروں کا دہشت گردوں کی بجائے عوام کے خلاف اقدام اور محاذ خوفناک صورتحال پیدا کر رہا ہے۔ وزیر اعظم دہشت گردی کے خاتمے ، امن عامہ کے قیام کے لیے قومی سطح پر آل پارٹیز کانفرنس بلائیں اور متفقہ لائحہ عمل بنایا جائے۔
٭ قومی مشاورت بلوچستان کے حالات پر انتہائی تشویش کا اظہار کیااور بلوچستان کی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور فوجی سیکورٹی گارڈوں سے قومی سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان کے مسائل حل کیے جائیں۔ لاپتہ افراد کی بازیابی کا آئین اور قانون کے مطابق حل نکالا جائے بلوچستان اور خیبر پختون خواہ تمام صوبوں کے معدنی وسائل زرعی زمینوں پر صوبہ کے حق ملکیت کی بنیاد مسمار نہ کی جائے۔ وفاقی اور صوبوں کے تنازعات کے حل کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کا آئینی ادارہ فعال کیا جائے ۔بلوچستان کے اداروں اور شاہروں کو محفوظ بنائیں ، ڈیتھ سکواڈ اور منشیات فروشوں ، بھتہ خوروں سرکاری سرپرستی ختم کی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سنگین دھمکیوں کے باوجود!زینب مزاری اور علی ہادی چٹھہ ایسا نڈر اور بےخوف جوڑا جو ہر ظلم کے خلاف میدان میں ڈٹ کرکھڑا ہے
٭ قومی مشاورت اور قومی قائدین نے حکومت کی طرف سے قرآن و سنت اور آئین سے متصادم اخلاق باختہ قانون سازی کی مذمت کی ہے اور کہا کہ شرعی معاملات پر پارلیمنٹ کو بطور ہتھیار استعمال کر کے اسلامی تہذیبی اقدارتباہ کی جارہی ہے۔اسلامی قوانین کو غیر موثر کرنے کا بھیانک کھیل کھیلا جا رہا ہے۔ یہ صورت حال المناک ہے کہ عدلیہ کے محاذ پر سیکولر اباہیت پر مبنی ذہنیت شعائر اسلام کے خلاف انتہائی افسوس ناک اور شرمناک کردار ادا کیا جا رہا ہے۔ملی یکجہتی کونسل کی کمیٹی عدلیہ کے سابق فیصلہ پر علماء وکلاء سے مشاورت سے لائحہ عمل طے کرے گی۔
٭ حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کے فیصلہ کے مطابق غیر شرعی قانون سازی واپس لے ۔
ملک بھر کی تمام دینی جماعتیں دو قومی نظریہ اور پاکستان کی اسلامی دینی کردار کی حفاظت کریں گے۔ حکومت شعائر اسلام کے خلاف قانون سازی واپس لے وگرنہ ملک گیر احتجاج اس کے ہوش ٹھکانے لائے گا۔
٭ ملی یکجتہی کونسل کی مجلس قائدین کی قومی مشاورت میں ملک کے سیاسی گھمبیر بحرانی اور آئین سے ماورا ہائبیرڈ نظام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا تحفظ آزاد عدلیہ عدل و انصاف کی فراہمی صوبوں کے حقوق اور قومی مسائل کی منصفانہ تقسیم عوام کے جمہوری حق تحفظ کے لیے غیر جانبدارانہ عوام کے جان و مال عزت کو لاقانونیت دہشت گردی سے محفوظ رکھنا قومی قیادت کے قومی ذمہ داری ہے ۔ سیاسی بحرانوں کا پائیدار حل سیاسی کشیدگی اور ٹال مٹول کرنا اور ہائی ٹمپریچر کو نارمل کرنے کے لیے قومی سیاسی قیادت قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کریں۔ سیاسی بحرانوں اور مسائل کا حل سیاسی بنیادوں پر تلاش کر لیا جائے۔ وگرنہ آئین عدلیہ جمہوریت پارلیمانی نظام اسلامی تہذیب و اقدار کی صف لپیٹ دی جائے گی اور قومی قیادت تماشائی بنے رہی گےاور منہ تکتی رہ جائے گی۔
٭ گلگت بلتستان میں امن و امان کے قیام کیلئے حکومت موثر اقدامات کرے ، انڈیا کی طرف سے ملک بھر میں ہونے والی دہشت گردی کی روک تھام کی جائے۔
٭ مدارس دینیہ اسلام کے قلعے ہیں اسلامی تہذیب وتمدن کے محافظ ہیں ۔ مدارس کی تمام ضروریات اورمطالبات کو مکمل طور پر تسلیم کیا ہے۔ ملی یکجہتی کونسل میں شامل اور اس سے باہر کے دیگر جماعتوں کے مشاورتی اجلاس میں ایک ایکشن کمیٹی کا اعلان کیاجو مذکورہ فیصلوں پر حکومت کی طرف سے عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں ایک عوامی تحریک کا لائحہ عمل ترتیب دے گی اور ایک بھر پور اے پی سی سے منظوری کے بعد اس پر عملد درآمد شروع کر دیا جائے گا۔