
مودی کوئی بھی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اداروں اور ذمہ داروں کو تیار رہنا ہو گا، کاظم میثم
اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا
شیعہ نیوز: اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پہلگام واقعہ دلخراش اور افسوسناک سانحہ ہے، بیگناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں، یہ سانحہ کشمیری مظلوموں پر قیامت بن کر ٹوٹ گرنے کا امکان ہے تاکہ حق خودارادیت کی تحریک کو کمزور کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مودی اور نیتن ہاہو دونوں کا مزاج توسیع پسندانہ، جبر و ظلم پر مبنی اور مسلم کش ہے، سندھ طاس معاہدہ سے یکطرفہ علیحدگی کا مطلب یہ ہے کہ امریکہ اور عالمی طاقتوں کی ایما پر یہ سارا کھیل رچایا جا رہا ہے، سندھ طاس سے روگردانی کر کے پاکستان پر بڑا حملہ کر دیا گیا ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے حل ڈھونڈے کی کوشش کرنی چاہیے، کشمیر کے سپیشل سٹیٹس کے خاتمے کے بعد مودی کی نگاہیں گلگت بلتستان پر جمی ہوئی ہیں، گلگت بلتستان نے بغیر کسی بیرونی امداد کے ڈوگروں کو بھگایا تھا، گلگت بلتستان کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ مودی نے اپنی جنگی جنونیت کو جی بی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی تو کرگل کا معرکہ یاد رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کے مجرموں کو سخت سزا دی جائے، مولانا کلب جواد نقوی
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اندرونی اختلاف رائے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ سرحدوں اور چادر چاردیواری کی پامالی کو قبول کریں، افسوس کے ساتھ ملک میں ایسے حکمران کو بٹھایا ہوا ہے کہ وہ ڈھنگ سے مودی کو جواب بھی نہیں دے سکتا، وزیراعظم کی گائیڈ لائن کا انتظار کر رہا ہوں تاکہ قومی پالیسی کو بیانیہ بناوں، خطے کی موجودہ صورتحال میں مقبول سیاسی حکمران ہی دشمن کو للکار اور عوام کو اکھٹا کر سکتا ہے، یہ وقت عوامی مقبول لیڈر عمران خان کو توڑنے کے لیے منصوبہ بندی کا نہیں بلکہ ملک کو جوڑ کر دشمن سے مقابلہ کرنے کا ہے، عوامی پشت پناہی کے بغیر کوئی بھی طاقت نہیں جیت سکتی، مودی پاکستان پہ کسی قسم کی جنگ مسلط کر سکتا ہے، اس کے لیے اداروں اور تمام ذمہ داروں کو تیار رہنا ہوگا، سرحدی علاقوں بلخصوص گلگت بلتستان کی حکومت اور سکیورٹی اداروں کو جامع منصوبہ بنا کر چوکنا رہنا ہوگا، اپوزیشن ملکی سلامیت اور کسی بھی جارحیت کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔