مفتی القدس کو مسجد اقصیٰ سے چھ ماہ کے لیے جبری طور پر بے دخل کر دیا گیا
شیعہ نیوز: قابض اسرائیلی ریاست کی پولیس نے ایک اور سنگین اقدام کرتے ہوئے فلسطین اور القدس کے مفتیِ اعظم الشیخ محمد حسین کو مسجد اقصیٰ سے چھ ماہ کے لیے جبری طور پر بے دخل کرنے کا فیصلہ سنا دیا ہے۔
القدس گورنری نے اپنی فیس بک پوسٹ میں بتایا ہے کہ مفتی اعظم محمد حسین کی مسجد اقصیٰ سے آٹھ روزہ جبری بے دخلی کی مدت مکمل ہونے کے بعد قابض اسرائیلی پولیس کی جانب سے ایک نیا اور حتمی حکم نامہ جاری کیا گیا۔ اس حکم میں نام نہاد القدس ریجن کے پولیس کمانڈر امیر ارزانی کے دستخط سے یہ فیصلہ نافذ کیا گیا ہے کہ مفتی محمد حسین کو مسجد اقصیٰ سے مزید چھ ماہ کے لیے زبردستی دور رکھا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : نواف سلام کے اقدام پر صہیونی ذرائع ابلاغ خوشی سے سرشار
واضح رہے کہ مفتی شیخ محمد حسین نے گذشتہ ماہ مسجد اقصیٰ میں دیے گئے خطبہ جمعہ میں غزہ کی مظلوم عوام کے خلاف جاری بھوک پالیسی، غذا اور ادویات کی ترسیل کی رکاوٹوں اور محاصرے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔ ان کے اس حق گوئی پر مبنی موقف کے جواب میں قابض اسرائیلی پولیس نے انہیں پہلے ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے جبری طور پر بے دخل کیا تھا، جس کی مدت میں توسیع ممکن رکھی گئی تھی۔
قابض اسرائیل کا یہ اقدام نہ صرف مذہبی آزادی پر کھلا حملہ ہے بلکہ یہ فلسطینی شناخت، عبادات اور مقدسات کو مٹانے کی جاری منظم کوششوں کا ایک اور افسوسناک باب ہے۔ مسجد اقصیٰ جسے اہل فلسطین اپنی روح کا مرکز سمجھتے ہیں، اس سے علماء و خطباء کو زبردستی دور رکھنا، ان کی زبانوں کو خاموش کر دینا، عالمی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔
شیخ محمد حسین جیسے بزرگ عالم دین کو مسجد اقصیٰ سے دور رکھنا، دراصل فلسطینی قوم کی دینی اور قومی قیادت کو خوفزدہ کرنے کی ایک بزدلانہ کوشش ہے۔ مگر تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ قابض اسرائیل کے ایسے حربے فلسطینی عوام کے حوصلے کو کمزور نہیں کر سکتے، بلکہ ان کے عزم کو اور بھی جِلا بخشتے ہیں۔
الشیخ محمد حسین کا مسجد اقصیٰ سے اخراج محض ایک فرد کا معاملہ نہیں یہ پوری فلسطینی قوم کے دینی اور روحانی تعلق کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔