محمد مرسی انقلاب سے خیانت تک
ایرانی وفد نے انہیں امریکہ، یورپ اور آل س سعود پر اعتماد نہ کرنے کا مشورہ دیا، جنہیں نہ صرف ٹھکرا دیا گیا، بلکہ اس وقت کے ایرانی صدر احمدی نژاد جو مصر کے سرکاری دورے پر تھے انکی توھین کی گئی
شیعت نیوز: مصر میں جب بیداری کی تحریک چلی، تو پانچ لاکھ جوان اور عوام ” کلنا خالد سعید ” کہہ کر قاہرہ کے” تحریر سکوائر ” میں حسنی مبارک کے خلاف نکل آئے ۔سوشل میڈیا پر ایک عظیم موومنٹ شروع ہوگئی ۔اس وقت اخوان المسلمین کا رول صرف اور صرف مظاھرہ کرنے والوں کے لئے کھانے پینے کی چیزیں مہیا کرنے والے کا تھا، یہ مکمل طور پر اس بیداری کی تحریک کے فیصلہ سازوں میں نہیں تھے ۔یہ سب ان کے لئے اچانک تھا جو ایک جوان کی موت اور اس کے بھائی کی طرف سے سوشل میڈیا پر پوسٹس سے شروع ہوا اور وائرل ہو گیا تھا ۔پھر جب حکومت گرنے کے بعد الیکشن ھوئے تو اخوان المسلمین ایکشن جیت گئے، اور” مرسی ” مصر کا صدر منتخب ھو گیا ۔
جمہوری اسلامی ایران نے اخوان المسلمین سے رابطہ کیا اور اپنا وفد قاھرہ بھیجا ، اور انہیں کہا کہ ھم آپ کی ھر طرح سے مدد کو تیار ھیں، آپ ھمارے تجربے ، اور ھمارے تعاون سے بلاشرط استفادہ کر سکتے ھیں ۔اور تہران کے مئیر باقر قالیباف کو بھی قاہرہ بھیجا، جس نے انہیں کہا کہ مصر کے پایہ تخت قاہرہ میں گندگی اور کچرے کے ڈھیر اور مشکلات کو حل کرنے میں آپ کی مدد کر سکتے ھیں،ھمارا اس حوالے سے بہت تجربہ ھے، ہم نے تہران اور دوسرے شہروں سے گندگی اور کچرا اٹھانے، ری سائیکل کرنے وغیرہ کا بہترین سسٹم بنایا ہے، ہم خود یہ سارا کام آپ کے لئے کر دیں گے ۔
اخوان المسلمین نے یہ جواب دیا کہ آپ کا راستہ مشکلات سے بھرا پڑا ھے، اس کی قیمت بہت زیادہ چکانا پڑتی ھے ۔ھم آپ والے راستے پر نہیں چلیں گے، ھم اعتدال کا راستہ اپنائیں گے، ھم امریکہ، یورپ سے نہیں بگاڑیں گے، ترکی ماڈل ( خارجہ پالیسی اور روابط سمیت ) بہتر ھے ۔اور قاہرہ کی گندگی اور کچرا اٹھانے کے لئے اور اسے گندگی کے ڈھیروں سے پاک صاف کرنے اور گندگی اور کچرے کو مناسب جگہ پر دفن کرنے کے لئے سعودی عرب کے اپنے بھائیوں( آل سعود ) سے مدد لیں گے ۔
ایرانی وفد نے انہیں امریکہ، یورپ اور آل س سعود پر اعتماد نہ کرنے کا مشورہ دیا، جنہیں نہ صرف ٹھکرا دیا گیا، بلکہ اس وقت کے ایرانی صدر احمدی نژاد جو مصر کے سرکاری دورے پر تھے انکی توھین کی گئی، جب وہ قاھرہ میں حضرت زینب کبری سلام اللہ علیھا کے مزار پر زیارت کے لئے گئے تو وھاں انکے خلاف نعرے لگوائے گئے اور جوتا بھی مارنے کی کوشش کی گئی اور پھر سعودی عرب نے امریکہ اور اسرائیل کی ھم آھنگی کے ساتھ قاہرہ کی اخوانی حکومت ( یعنی گندگی کے سارے ڈھیر اور کچرا ") اٹھوا دیا اور بالآخر اس ( حکومتی کچرے کی ) صفائی کا آخری مرحلہ بھی طے ھوا جو کل مصر کے قبرستان میں خاموشی اور پراسراریت کے ساتھ دفن کر دیا گیا ، اور یوں یہ انتہائی اھم مشن اپنے خوش اسلوبی کے ساتھ انجام پایا ۔اب اخوانی کہتے ہیں کہ ہم سے بڑی غلطی ہوئی ۔اب غائبانہ جنازے کی نمازیں پڑھ رہےہیں ، لیکن یہ مردہ باد آل سعود کا نعرہ نہیں لگائیں گے ۔
انقلاب اسلامی ایران کے تجربے سے فرار اور آل سعود وغیرہ پر اعتماد، امریکہ، یورپ اور اسرائیل کے ساتھ اچھے روابط بنا کر اپنے آپ کو معتدل ظاھر کرنا، انہیں راضی نہ کر سکا اور پھر : الٹی ھو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا ۔دیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا : یہی جواب تیونس کے ” راشد الغنوشی ” کا بھی یہی جواب تھا کہ صرف ایک فرق کے ساتھ کہ ھم” قطر ” سے مدد لیں گے ، آپ کا بہت بہت شکریہ ۔اور پھر اس کا بھی ” ٹینٹوا ” دبا دیا گیا ۔