ملک میں کالعدم سپاہ صحابہ کی سرکاری وریاستی سرپرستی کا پردہ فاش
شیعہ نیوز : ملک میں جاری مذہبی منافرت اور کالعدم سپاہ صحابہ /لشکر جھنگوی کی سرکاری وریاستی سرپرستی کا پردہ فاش ہوگیا، دارالحکومت میں شیعہ مخالف جلسے کے اسٹیج پر براجمان ہوکر ڈپٹی کمشنراسلام حمزہ شفقات نے ثابت کردیا کہ ملک بھرمیں لگنے والے شیعہ کافر کے نعرے، یزید ملعون کی حمایت ، جلوس ومجالس عزاپر حملے اور شیعیان حیدر کرارؑ پر جھوٹے مقدمات کا اندراج یہ سب ریاستی ایماءپر ہی کیا جارہاہے۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم تکفیری دہشتگرد تنظیم سپاہ صحابہ نے کل ڈی چوک اسلام آباد جیسے حساس مقام پر فرقہ وارانہ منافرت پر مبنی جلسے کا انعقاد کیا جس میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نےخصوصی شرکت کی، اس جلسے میں شیعوں کے خلاف خطرناک نفرت و اشتعال انگیز تقاریر کی گئیں، ان کی تکفیر کی گئی،مقررین کی جانب سے اپنے برین واشڈ تکفیری کارکنان کو شیعوں پر حملوں پر اکسایا گیا، عوام کو دھمکیاں دی گئیں کہ شیعوں کا سوشل بائیکاٹ کریں۔
یہ ملعون یہ سب کچھ اس ملک کے دارالحکومت میں کر رہے تھے اور دارالحکومت کا ڈپٹی کمشنر ان کے ساتھ اسٹیج پر بیٹھا تھا۔ بحیثیت ایک پرامن شہری ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اس تکفیری نواز ڈی سی کو فورا اس کے عہدے سے برطرف کرنے کا مطالبہ کرے۔ اگر ایک شخص ان دہشتگردوں کے جلسے میں شریک ہو سکتا ہے تو خود اندازہ لگا لیجئے کہ وہ اس شہر میں بسنے والے شہریوں کی جانوں کی حفاظت کیلئے کتنا مخلص ہوگا۔
واضح رہے کہ ملک بھرکی طرح سعودی نواز کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ/لشکر جھنگوی نے اسلام آباد کے پر امن ماحول کو تہس نہس کرنے کیلئے کل یہ جلسہ منعقد کیا اور افسوس کی بات یہ ہے کہ مذہبی شدت پسندی اور منافرت پر مبنی اس جلسے کو ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کی جانب سے مکمل سہولیات فراہم کی گئی ، ڈی سی نے خود اسلام آباد کے ایک مدرسہ میں جاکر کالعدم سپاہ صحابہ کے خطرناک دہشت گرد مسعود الرحمٰن عثمانی سے ملاقات کی اور حکومت کی جانب سے مکمل تعاون کا یقین دلایانا صرف یہ بلکہ وہ ڈی سی خود اس شیعہ مخالف جلسے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک بھی ہوا۔
وزیر اعظم عمران خان صاحب تھوڑی توجہ اپنی ناک کے نیچے بھی فرمائیں کہ یہ سب کیا ہورہاہے؟؟؟وطن عزیز کی سلامتی واستحکام کے ساتھ کھیلنے والی تکفیری قوتوں کو آپ کی ریاست کا ایک ملازم مکمل سپورٹ فراہم کررہاہے، ایک جانب وفاقی وزیرشیخ رشید پاکستان میں شیعہ سنی فساد میں بھارت کے ملوث ہونے کا شور مچارہے ہیں دوسری جانب اسی ملک کا ایک سرکاری ملازم اس فساد کو ہوا دینے کی پشت پناہی میں مصروف نظر آرہاہے۔