دنیا

مسلمانوں کو اسلامو فوبیا میں مبتلا ممالک کی جانب سے دباؤ کا سامنا

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو اسلامو فوبیا میں مبتلا ممالک اور افراد کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے فلسطین، کشمیر، میانمار اور چین میں مسلمانوں پر ہونے والے جبر اور تشدد کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے داد رسی کا مطالبہ کیا۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نے ایران کے خلاف عائد امریکی پابندیوں اور دیگر ممالک سے ان پابندیوں پر عمل در آمد کرانے کیلئے دباو ڈالنے والے امریکی ہتھکنڈوں پر کڑی نکتہ چینی کی۔

مہاتیر محمد کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے تاحال کشمیر میں تسلط جاری رکھ کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو عملاً مسترد کردیا ہے جس پر اس فورم کو اپنی رٹ برقرار رکھتے ہوئے ردعمل دینا چاہیئے۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نے اسرائیل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے قیام کے بعد اسلام دشمنی میں اضافہ ہوتا گیا جو تاحال جاری ہے، ہم کسی صورت اسرائیل کے فلسطینی سرزمین پر قبضے اور القدس سے متعلق متنازع پالیسی کو قبول نہیں کریں گے۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اور حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے ملائیشیا کے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میانمار آرمی اور حکومت نے اُس درندگی کا مظاہرہ کیا جو کبھی مغربی سامراج نے بھی نہیں کیا ہوگا۔

ملائیشیا کے وزیراعظم نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں کو اسلامو فوبیا میں مبتلا ممالک اور افراد کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے اور اقوام متحدہ ان تمام معاملات پر کوئی کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آتی ہے اس لیے اقوام متحدہ اپنے انتظامی ڈھانچے پر بھی توجہ دے۔

جنرل اسمبلی سے خطاب میں مہاتیر محمد نے بھارت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے باوجودجموں و کشمیر پر پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو پرامن طریقوں سےحل کرنا چاہیے اور بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ملکر اسے حل کرے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عمران خان کی جانب سے کشمیر میں بھارتی مظالم اور آر ایس ایس کے مسلم کش نظریے کو بے نقاب کرنے کے بعد ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد نے بھی مسئلہ کشمیر پر کھل کر بات کی اور جموں وکشمیر کو ایک الگ ملک قرار دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button