مشرق وسطی

متحدہ عرب امارات اسرائیل کے جال میں بری طرح پھنس چکا ہے۔

شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) عرب میڈیا نے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا کھل کر دفاع کئے جانے کو متحدہ عرب امارات کے صیہونی جال میں پھنس جانے کے مترادف قرار دیا ہے۔

عرب نیوز چینل المیادین کے مطابق غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے کے بارے میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد کا تازہ ترین بیان جو اسرائیلی اعلی حکام کی طرف سے شکریے اور گرماگرم خیرمقدم کا بھی باعث بنا، غاصب صیہونی ریاست کی تاریخی حقیقت میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گا۔

المیادین کے مطابق اماراتی وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد کے اس اقدام سے جو واضح ہوتا ہے وہ اسرائیل کے ساتھ ظاہری دوستانہ تعلقات کی استواری اور اتحاد سے کہیں بڑھ کر ہے۔ عرب چینل المیادین نے اس حوالے سے’’اسپیکٹیٹر‘‘ نامی انگریزی مجلے میں چھپنے والے ایک مقالے کا حوالہ دیا ہے جس کا عنوان ’’اسرائیل اور عربوں کے درمیان اتحادکی خاطر اسلام کی اصلاح‘‘ ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے’’اسلام کی اصلاح‘‘ جیسی عبارت استعمال کرنے پر متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ ابوظہبی میں موجود متحدہ عرب امارات کے اعلی مسلمان حکام کے ساتھ اسرائیل نے بعض مفاہمتوں پر دستخط کئے ہیں جبکہ دوسری طرف اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی اماراتی وزیر خارجہ عبداللہ بن زائد کی طرف سے ’’اسلام کی اصلاح‘‘ جیسی تعابیر کے استعمال پر خصوصی شکریہ ادا کیا اور عبداللہ بن زائد کے اس بیان کا مطلب ’’مبینہ تاریخی حقیقت کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر لینا‘‘ قرار دیا۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی امریکی حکومت اور غاصب صیہونی ریاست کی طرف سے جو کچھ تاریخی حقیقت کے عنوان بیان کیا جا رہا ہے وہی ہے جس کے ذریعے وہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین کو اسرائیل کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور اتحاد قائم کرنے پر مائل کر رہے ہیں جبکہ ان کا یہ اقدام بھی غیر موثر ثابت ہو گا۔

دوسری طرف عالمی فوجداری عدالت کی پراسیکیوٹر جس کو گامبیا کی شہری ہونے کی وجہ سے بنجمن نیتن یاہو کے حقارت آمیز بیانات کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے، نے فلسطینی مملکت اور قوم کو قانونی طور پر تسلیم کرتے ہوئے فلسطینی سرزمینوں پر انجام پانے والے اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات کو عنقریب شروع کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button