فوجداری ترمیمی بل پر ایم ڈبلیو ایم کی کوششوں کے نتائج آنا شروع
وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض پیرزادہ نے وزیر اعظم پاکستان سے بل واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) متنازعہ فوجداری ترمیمی بل (تحفظ بنو امیہ بل) پر مجلس وحدت مسلمین کی کوششوں کے ثمرات سامنے آنے لگے ، وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیر زادہ نے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے بل واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے وزیر اعظم میاں شہبازشریف سےقومی اسمبلی سے منظور شدہ فوجداری ترمیمی ایکٹ2021 کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر انسانی حقوق کی جانب سے وزیر اعظم کے نام جاری اہم ترین مراسلےمیں کہا گیا ہے کہ حالیہ ترامیم پر مسالک اور مذہبی اقلیتوں کو شدید ترین تحفظات ہیں۔ اس مراسلے میں وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے فوجداری ترمیمی بل کی شق نمبر 298-Aپر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔
یہ خبر بھی پڑھیں متنازعہ ترمیمی بل کا معاملہ، ایم ڈبلیوایم کے وفد کی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر شہزاد وسیم سے ملاقات
واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصودعلی ڈومکی نے چند روز قبل ہی وفاقی وزیر انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی تھی اور انہیں فوجداری ترمیمی بل 2021 کے معاشرتی عدم استحکام ، انتہاپسندی کے فروغ اور دہشت گردی میں اضافے جیسے سنگین خطرات سے آگاہ کیا تھا۔ جس کا نشانہ ماضی میں سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر، باچا خان یونیورسٹی کے طالب علم مشعال خان، سیالکوٹ میں سری لنکن شہری ، یشنل بینک منیجربرانچ قائدآبادملک عمران حنیف اعوان ساکن آصف ٹائون جوھرآبادجیسے متعدد شہری بن چکے ہیں۔
ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما علامہ مقصودڈومکی نے ریاض حسین پیرزادہ کو آگاہ کیاتھاکہ یہ متنازعہ ترمیمی بل پاکستان میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف بطور ہتھیار اور شیعہ مکتب فکر کے خلاف مسلکی تعصب کے حربے کے طور پر استعمال کیا جائے گا اور دشمنان اور قاتلانِ اہل بیتؑ کو مقدس قرار دینے کی کوشش کی جائے گی کیوں کے اس بل میں صحابہ کے درجات ، معیارات اور حدودوقیود واضح اور مشخص ہی نہیں کی گئی ہیں۔