جماعت اسلامی سپاہ صحابہ گٹھ جوڑ، ایم ڈبلیو ایم اور ایس یو سی کا بڑا اقدام
شیعہ نیوز (پاکستانی شیعہ خبر رساں ادارہ) جماعت اسلامی کی جانب سےکالعدم تکفیری دہشتگرد جماعت سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی پشت پناہی پر مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماء کونسل نے جماعت اسلامی کی میزبانی میں منعقدہ ملی یکجہتی کونسل پنجاب کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا اجلاس آج جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں منعقد ہورہا ہے ،مولانا جاوید قصوری اجلاس کی صدارت کریں گے ،اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل کی ممبر جماعتوں کے نمائندگان شریک ہوں گے، جبکہ کونسل کی اہم ممبر جماعتیں مجلس وحدت مسلمین اور شیعہ علماءکونسل اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کرچکی ہیں۔جس کے بعد یہ اجلاس اپنی اہمیت کھو بیٹھا ہے۔
شیعہ علماء کونسل پنجاب اور ملی یکجہتی کونسل پنجاب کے سینیئر نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے اپنے بیان میں کہا کہ شیعہ علماء کونسل نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا،جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی کی طرف سے متعصبانہ متنازعہ فوجداری بل منظور کروانے کے خلاف اجلاس کا بائیکاٹ کریں گے ، جماعت اسلامی دوغلی پالیسی اختیار کر رہی ہے، ملی یکجہتی کونسل کی بانی جماعت اسلامی کالعدم دہشت گرد خارجی گروہ کی ترجمان بنی ہوئی ہے، ہم کسی ایسے پلیٹ فارم کا حصہ نہیں بنیں گے جو ہمارے مکتب کے خلاف اقدامات میں ملوث ہو۔
یہ خبر بھی پڑھیں متعصب مفتی عبدالشکور کو وزارت مذہبی امورکے عہدےسے ہٹایا جائے
انہوں نے مزید کہا کہ ملی یکجہتی کونسل مختلف مکاتب فکر کے درمیان ہم آہنگی کے لیے قائم ہوئی تھی، جماعت اسلامی مختلف مکاتب فکر کے درمیان اتحاد و اتفاق کی فضا پیدا کرنے کے بجائے کالعدم دہشت گرد گروہ کے ایجنڈے کا تحفظ کر رہی ہے، ہم صرف آج کے اجلاس ہی نہیں، آئندہ بھی ملی یکجہتی کونسل کا بائیکاٹ کریں گے۔
دوسری ایم ڈبلیوایم سینٹرل پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملی یکجہتی کونسل پنجاب کےآج جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ میں ہونے والے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہیں ۔ ہم نے ہمیشہ ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم کو مضبوط کیا اور آگے بھی مضبوط تر بنائیں گے ۔ مگر ہم کسی بھی تکفیری گروہ کے ایجنڈے کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچنے دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کا قیام بھی تکفیری گروہوں کی آشیرباد کو ختم کرنے اور پاکستان کو مسلکی پاکستان کی بجائے مسلم پاکستان بنانے کےلئے عمل لایا گیا تھا ۔ مگر افسوس کہ جماعت اسلامی جو کہ اس پلیٹ فارم کا حصہ ہے اور اس نے تکفیری گروہ کی نمائندگی کرتے ہوئے باقی تمام مسالک کےاور بالخصوص مولانا سید ابوالاعلی مودی کے نظریات کو پس پشت ڈال کر متنازعہ بل کو پیش کیا.
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نےاس بل کو اسمبلی میں پیش کرنے سے پہلے ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم جو کہ تمام مذہبی جماعتوں کا نمائندہ فورم ہے ڈسکس نہیں کیا گیا ۔ اور نہ ہی تمام مسالک کے سربراہان کو اعتماد لیا گیا ، جس کی وجہ سے ہم آج کے اس اجلاس جو کہ جماعت اسلامی کے مرکز میں منعقد ہونے جارہا ہے کا بائیکاٹ کرتے ہیں ۔