این اے 249 ضمنی انتخاب، سردار عبدالرحیم کی ایم ڈبلیو ایم سے حمایت کی درخواست
شیعہ نیوز:پاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے جنرل سیکرٹری، جی ڈی اے کے ترجمان اور این اے 249 کے نامزد امیدوار سردار عبدالرحیم نے مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی دفتر پہنچ کر صوبائی رہنماء علی حسین نقوی، صوبائی ترجمان علامہ مبشر حسن اور مولانا صادق جعفری سے ملاقات کی اور ملک بالخصوص سندھ کی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ رہنماؤں کی مشترکہ پریس کانفرنس سے سردار عبدالرحیم نے تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی بالخصوص سندھ کی عوام کے بنیادی مسائل اور سہولیات کے حل کے لئے مشترکہ طور پر جدوجہد کریں گے، مثبت سیاسی ملاقات رہی، ہم کشکول لے کر یہاں آئے ہیں، عوام کی ابتر حالت ہے، صوبائی اور مرکزی حکومت کو عوام کی کوئی پرواہ نہیں ہے، حلقے کی حالت بہت خراب ہے، نہ روڈ ہے اور نہ ہی پینے کا پانی اور طبی سہولیات میسر ہیں۔
سردار عبدالرحیم نے کہا کہ ہم جمہوریت پسند ہیں، دیگر سیاسی جماعتوں کے پاس جاکر بھی ان کی حمایت حاصل کریں گے، جی ڈی اے نے ہمیشہ پی ٹی آئی کی مدد کی ہے، سینیٹ انتخابات میں ہمارے 14 ووٹوں سے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار کامیاب ہوئے، پی ٹی آئی والوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اپنے امیدوار کو جی ڈی اے کے امیدوار کے حق میں دستبردار کرائے، ہمیں امید ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ہماری مدد کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مجلس وحدت مسلمین اور جی ڈی اے مشترکہ طور پر الیکشن میں حصہ لیں تو عوام کی بہتر خدمت ہوگی، متحد سندھ اور مضبوط پاکستان کے پلیٹ فارم سے کراچی سمیت پورے صوبے کی عوام کو متحد کریں، سندھ کو کرپشن سے پاک کرنے کے لئے عوام ہم پر اعتماد کرے۔
مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی رہنما علی حسین نقوی نے کہا کہ این اے 249 کی عوام سے پی ٹی آئی والوں نے کئے گئے وعدے پورے نہیں ہوئے، وہاں کوئی ترقیاتی کام مکمل نہیں ہوا، کون سی تبدیلی آئی ہے، حکمران صرف عیاشیوں اور محلات بنانے میں مصروف ہیں، انہیں عوام سے کوئی سروکار نہیں ہے، ہمارا مؤقف واضع ہے کہ مظلوم عوام کی داد رسی کی جائے، این اے 249 میں ہمارا مناسب ووٹ بینک ہے، سردار عبدالرحیم مناسب امیدوار ہیں، جن کی حمایت کے لئے مجلس وحدت مسلمین کے پولیٹیکل کاؤنسل کے اجلاس میں فیصلہ کریں گے، عوام مہنگائی کے ہاتھوں بہت پریشان ہے، اگر حکمرانوں نے سنجیدگی سے نوٹس نہیں لیا تو عوام سڑکوں پر ہوگی اور حالات کے تمام تر ذمہ دار حکمراں ہوں گے۔