وزیر قانون خیبرپختونخواہ کے بیان سے تعصب اور فرقہ واریت کی بو آتی ہے، جو کہ پاکستان کی سالمیت اور انکی پارٹی پالیسی کے بھی خلاف ہے، ناصرشیرازی
دوسری صورت میں کرم کے عوام یہ بتائیں گے کہ کس طرح کراس بارڈر دہشت گردی کو نہیں روکا جا رہا اور ذمہ دار ادارے اس کو روکنے میں ناکام ہیں۔
شیعہ نیوز: مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹرء سید ناصر عباس شیرازی نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبر پختونخواہ کے صوبائی وزیر قانون کا ضلع کرم میں حالیہ کشیدہ صورتحال پر فرقہ ورانہ اور متعصبانہ بیان جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہے جس کی شدید مذمت کرتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف کی اعلی قیادت اور وزیر اعلی خیبر پختونخواہ اس کا نوٹس لیں، بجائے اس کے کہ صوبائی وزیر قانون یہ بتائیں کہ ضلع کرم میں آئین و قانون کا نفاذ کیوں نہیں ہو رہا، پورے علاقے میں امن و امان قائم کیوں نہیں ہو رہا اور اپنی ناکامی ونااہلی کا اعتراف کرتے ہوئے اس کا فی الفور ازالہ کریں، عوام کی جان و مال کا تحفظ انکی ذمہ داری اور فرض ہے اور اس لڑائی میں قیمتی اور معصوم شہریوں کی جانوں کے ضیاع پر دکھ و تکلیف کا اظہار کریں، عوام کی مشکلات کو حل کرنے کی راہ نکالیں، الٹا جلتی پر تیل ڈال کر انتہائی غیر ذمہ دار شخص ہونے کا ثبوت دے رہے ہیں جو کہ کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاراچنارکشیدگی،ایم ڈبلیوایم سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصرعباس کی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ و پی ٹی آئی قیادت سےاہم ملاقات
سید ناصرشیرازی نے کہا کہ انکے بیان سے تعصب اور فرقہ واریت کی بو آتی ہے، جو کہ پاکستان کی سالمیت اور انکی پارٹی پالیسی کے بھی خلاف ھے، اس طرح کے متعصبانہ رویہ سے علاقے میں اتحاد و وحدت کی فضاء قائم ہونے کی بجائے اسے شدید نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے واضح ہوتا ہے کہ یہ خود ایک نااہل شخص ہے، علاقے میں بارڈر پار سے ہونے والی دراندازی اور شدت پسندوں کے باڑ توڑ کر عام شہریوں پر حملہ آور ہونے کو روکنے کی بجائے مسئلے کا رخ موڑ کر اصل بات کو غلط رنگ دینے کی مضحکہ خیز کوشش کی جا رہی ہے، ایک ایسا اسلامی ملک جو فلسطینی عوام اور فلسطینی مسئلے کے ساتھ پورے عالم اسلام میں استقامت کے ساتھ کھڑا ہے اور مظلومین کی توانا آواز ہے اسے بدنام کرنے کی بھونڈی کوشش کی گئی ہے، صوبائی وزیر فوری طور پر اپنی اس بہیمانہ حرکت پر پوری قوم اور بالخصوص کرم کے عوام سے معافی مانگے، دوسری صورت میں کرم کے عوام یہ بتائیں گے کہ کس طرح کراس بارڈر دہشت گردی کو نہیں روکا جا رہا اور ذمہ دار ادارے اس کو روکنے میں ناکام ہیں۔