پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

معاشرے میں نفرت اور انتشار کا موجب بنے والے کسی بھی قانون کو یکسر مسترد کرتے ہیں، ناصر شیرازی

شیعہ نیوز:مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی سے پاس ہونے والے فوجداری ترمیمی بل 2021ء کو مسترد کرتے ہیں اور ریاست کے ذمہ داران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسے کسی بھی بل کو منظور کرکے قانون کا حصہ نہ بننے دیا جائے، جس سے ملکی ہم آہنگی اور رواداری کی مجموعی فضاء زہر آلود ہو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کے میڈیا سیل کو جاری اپنے بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بل کا عنوان تو خوبصورت ہے، مگر اس کا مواد فرقہ وارانہ سوچ پر مبنی ہے، لہذا وطن عزیز ایسے کسی قانون کا ہرگز متحمل نہیں ہوسکتا، جس سے ملک بھر کے گلی محلوں میں خلفشار پھیلے اور نفرت انگیز قانون کی آڑ لے کر تکفیری فکر کے حامل موقع پرست لوگ اسے اپنے متشدد پسندانہ عزائم کے لیے ناجائز استعمال کریں اور آئے روز بے گناہ افراد کو اس کی بھینٹ چڑھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی قانون سازی کرکے ملک کو مسلکی ریاست بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جسے کسی صورت بھی قبول نہیں کیا جائیگا اور سوشل فائبر کو کمزور کرنے اور سماجی انتشار پیدا نہیں ہونے دیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایوان بالا کے چیئرمین سینیٹ اور اراکین سینیٹ سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس بل کی حساسیت اور نزاکتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس پر بحث کریں اور بلا تعصب اسے منظور نہ کریں، بصورت دیگر ہم اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر طرح قانونی و آئینی اقدامات اور حکمت عملی اختیار کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ملک میں بسنے والے تمام تر مسالک و مذاہب کے مقدسات کی تکریم و احترام کو یقینی بنانے کی ضمانت دیتا ہے اور ملک میں بسنے والے تمام تر ذمہ دار شہری اپنا فرض سمجھتے ہیں کہ وہ کسی کے عقائد و نظریات اور مقدسات کی توہین نہ کریں، لیکن اس طرح کی قانون سازی ملک میں متعصبانہ رویوں اور سوچ کو مزید تقویت پہنچانے کا باعث بنے گی اور یہ آئین پاکستان سے متصادم ہے، جس میں ہر مسلک و مذہب کو اس کے مسلمہ عقائد کے مطابق عبادت کا حق حاصل ہے، اسے ہرگز قانون کا حصہ نہیں بننا چاہیئے۔ نوے کی دہائی سے اس طرح کے تفریق و مذہبی انتہاء پسندی کی سوچ پر مبنی بل پاس کروانے کی کوششیں کی جاتی رہی ہیں، جسے قومی اسمبلی میں موجود باشعور اور ملکی حساسیت کو درک کرنے والے اسپیکر اور اراکین نے منظور نہ کرکے تدبر اور دور اندیشی کا مظاہرہ کیا۔ ملت جعفریہ اس قانون کو اب بھی سختی سے مسترد کرتی ہے، جس سے رواداری کی مجموعی فضاء خراب ہونے کا شدید خدشہ ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button