پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

پاراچنار اساتذہ کی مظلو مانہ شہادت پر قومی بے حسی، اداروں کی خاموشی شرمناک ہے، علامہ سبطین سبزواری

شیعہ نیوز: شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کہا ہے کہ پاراچنار کے نواحی علاقے میں امتحانی ڈیوٹی پر موجود اساتذہ کی مظلومانہ شہادت افسوسناک واقعہ ہے، جس سے ملکی فضا سوگوار ہے لیکن اس سے زیادہ افسوسناک اور شرمناک قومی بے حسی اور اداروں کی خاموشی ہے۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ افواج پاکستان اور ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔ ملک میں شیعہ نسل کشی جاری ہے اور ریاستی ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں، عدالتوں کو سوموٹو یاد ہے اور نہ ہی سکیورٹی اداروں کو دہشتگردوں کا قلع قمع کرنے کی کوئی فکر۔ بہت صبر کر لیا، اب اس سے زیادہ صبر نہیں ہوتا۔ شیعہ کو خود اپنی حفاظت کیلئے اٹھنا ہوگا، ہمیں خاموشی اور صبر کی تلقین کی بزدلانہ پالیسی کو چھوڑ کر بہادری اور شہادت کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پارہ چنار میں مظلومانہ انداز میں 8 اساتذہ کو شہید کیا گیا۔ یزیدی اطوار کے مطابق شہید اساتذہ کے اعضا کاٹے گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب اے پی ایس کا اندوہناک واقعہ ہوا تو اس وقت تمام قوم سوگوار تھی، تمام نمائندہ طبقات نے اظہار افسوس کیا، لیکن انتہائی کرب اور دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ پارہ چنار کے واقعہ کو ریاستی اداروں، عدلیہ، سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے بالکل نظرانداز کیا۔ شاید اس لئے کہ شہدا مکتب اہل بیت ؑسے تعلق رکھتے تھے۔ ٹریفک حادثے، برفباری اور دریا میں ڈوبنے کے واقعات پر افسوس کا اظہار کرنے کے تعزیتی بیانات دینے والی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ روزانہ چھوٹی چھوٹی باتوں پر بڑے بڑے پروگرام کرنیوالے میڈیا چینلز پر شہداء کی شہادت کا ذکر نہیں آیا۔ حکومتی اتحاد اور تحریک انصاف باقی ہر ایشو پر بیانات دیتی ہیں، شہداء کے لواحقین سے جا کر تعزیت کی توفیق تک نہیں ہوئی۔

علامہ سبطین سبزواری نے کہا پاکستان میں اہل تشیع کا خون سستا سمجھ لیا گیا ہے۔ شیعہ خون کی کوئی اہمیت سمجھی نہیں جا رہی، گذشتہ کئی دہائیوں سے پاراچنار ، کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے۔ چلاس میں شناخت کرکے شیعہ کو بسوں سے اتار کر شہید کیا گیا۔ چارسدہ کا ایک خونخوار بدبخت مولوی شیعہ کو علاقے سے نکل جانے کی دھمکیاں دیتا رہا۔ ریاستی اداروں نے کوئی نوٹس نہیں لیا۔ اس وقت پاکستانی ریاست کو عملی طور پر تکفیری دہشت گردوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، وطن عزیز میں بسنے والے شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔ شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے جتنے افسوسناک واقعات ہوئے ہیں، ان کی تحقیقات منظر عام پر نہیں لائی گئیں۔ انہوں نے کہا ہم شہداء کربلا کے وارث ہیں، شہادتوں سے خوفزدہ نہیں مگر افسوسناک بات یہ ہے کہ ریاستی اداروں، سیاسی اور مذہبی قیادت کی بے حسی شرمناک حد تک گر چکی ہے۔ 2014ء میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا تو سب ادارے جاگ گئے تھے۔ نیشنل ایکشن پلان بنا مگر اس کے بعد اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ دہشت گرد مسجدوں میں دھماکے کرتے ہیں، تعلیمی ادارے ،عبادت گاہیں تک محفوظ نہیں۔ اگر یہ معاملہ اسی طرح سے جاری رہا تو آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ آنیوالے دنوں میں ریاست کا نقشہ کیا ہوگا؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button