حزب اللہ سے اگلی جنگ اسرائیل کے لئے دردناک ہوگی: صیہونی جنرل کا اعتراف
شیعہ نیوز:غاصب صیہونی ریاست نے شمالی فلسطین میں ایک اور فوجی مشقوں کا انعقاد کیا ہے ، یہ مشقیں ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب صیہونی ذرائع حزب اللہ اور غاصب اسرائیلی ریاست کے درمیان سمندری حدود کے تعین اور قدرتی ذخائر کے استعمال پر اختلافات شدید ہونے کی خبریں دے رہے ہیں۔
صیہونی میگزین ٹائم آف اسرائیل کے مطابق حزب اللہ نے گزشتہ چند ماہ میں اسرائیل کے خلاف اپنی دھمکیوں میں اضافہ کیا ہے اور وہ سرحدی امور میں کسی بھی معاملے میں اسرائیل کو فائدہ پہنچانے کے خلاف ہے۔ اسی طرح جون کے مہینے میں جب ایک کشتی تیل نکالنے کے لئے مرد اختلاف علاقے میں پہنچی تھی تو سید حسن نصراللہ نے اسرائیلی سمندری تنصیبات پر حملے کی دھمکی دی تھی، اسکے علاوہ جولائی میں صیہونی فوج نے تیل نکالنے والی سمندری تنصیبات کے اوپر حزب اللہ کے تین ڈرون طیاروں کی اڑان کی بھی خبر دی تھی۔
تسنیم نیوز کی رپورٹ کے مطابق غاصب صیہونی ریاست کے فوجی ماہرین اور تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے پاس پن پوائنٹ اپنے ہدف کو نشانہ بنانے والے میزائل موجود ہیں جو غاصب ریاست میں کسی بھی جگہ کسی بھی مقام کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ صیہونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اپنی بری فوج کی کمزوریوں کو لے کر پریشان صیہونی حکومت ممکنہ نقصانات سے بچنے کے لئے فوج کو بلا واسطہ جنگ میں دھکیلنے سے پرہیز کر رہی ہے، اُسے خوف ہے کہ کہیں وہ جنگ اس کے لئے بدنامی کا باعث نہ بن جائے کیونکہ وہ 2006ء میں حزب اللہ کے ساتھ ہونے ولی جنگ میں اہنی فوجی شکست کو دیکھ چکے ہیں جس کے اثرات آج بھی غاصب فوج میں نظر آتے ہیں۔
غاصب ریاست کے فوجی امور کے ماہر آموس ہرئیل کا کہنا ہے کہ جو معلومات بھی اسرائیلی فوج کے بارے میں شائع کی گئی ہیں، اگر وہ ٹھیک ہو تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس فوج کے بارے میں اسرائیلی فوجی کمانڈ کے سارے دعوے جھوٹے ہیں اور وہ نہ صرف حزب اللہ کا مقابلہ نہیں کرسکتے بلکہ غزہ میں حماس سے مقابلے کی سکت بھی نہیں رکھتے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ غاصب اسرائیلی ریزرو فوج کے افسر اسحاق برک نے اعتراف کیا ہے کہ صیہونی فوج کی حالت پہلے کی بنسبت بدتر ہو چکی ہے۔2021ء میں فلسطینی تنظیموں کے میزائل حملوں نے آدھے اسرائیل کو مفلوج اور اسکے آئرن ڈوم دفاعی نظام کو ناکارہ بنا کر رکھ دیا تھا اور اسرائیلی فوج کی شکست کے علاوہ نتیجہ کوئی اور نہ نکلا۔
اس افسر نے مزید کہا کہ گزشتہ سال اسرائیلی فوج اور فلسطینی گروہوں کے درمیان ہونے والی جنگ کا حزب اللہ کے ساتھ آئندہ کی ممکنہ جنگ سے موازنہ ہی نہیں کیا جا سکتا اور آئندہ کی ممکنہ جنگ کا نتیجہ اسرائیل کے لئے بہت دردناک ہوگا اور ڈھائی لاکھ میزائل مختلف جگہوں سے اسرائیل کو اپنے نشانے پر لئے ہوں گے۔
یاد رہے کہ تین ماہ قبل بھی قبرس یونان میں غاصب اسرائیلی فوج نے فلسطینی مزاحمت اور حزب اللہ سے جنگ کی تیاریوں کے لئے وسیع پیمانے پر فوجی مشقیں انجام دی تھیں۔