نائیجیریا؛ شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی برسی؛ فوج کی دہشتگردی کی ہولناک داستان
شیعہ نیوز:غیر ملکی ذرائع کے مطابق جمعہ کے دن نائیجریا میں وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے۔ یہ مظاہرے 2015ء میں نایجیریا کی فوج کے ہاتھوں زاریا میں بقیۃ اللہ امام بارگاہ پر حملے اور شیعہ مسلمانوں کے قتل عام کی برسی کی مناسبت سے کئے تھے۔
مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر نائیجریا کی اسلامی تحریک کے سربراہ شیخ ابراہیم زکزاکی کی خون آلود تصاویر، شیعہ بے گناہ اور معصوم افراد کی شہادت پر مذمتی بیانات درج تھے۔2015ء کے قتل عام میں بچ جانے والے شاہد ابراہیم سوکوتو نے مزید بتایا کہ اس وقت ایک فوجی نے مجھے زندہ دیوار کے ساتھ کھڑا دیکھ کر پوچھا کہ تم ابھی تک نہیں مرے؟ میں نے اسے جواب دیا کہ میری زندگی تمہارے ہاتھ میں نہیں، خدا کے ہاتھ میں ہے، یہ سن کر اس نے مجھے گولی مار دی۔ میں لاشوں کے درمیان گر گیا، فوجیوں نے ہمیں آگ لگا دی، میرا پورا جسم جل گیا، وہ لاشوں کو احمد بیلو ٹیچنگ یونیورسٹی ہسپتال لے گئے، وہاں پر ڈاکٹروں کو پتہ چلا کہ میں زندہ ہوں، مجھے نائجر لے جایا گیا، بعد میں مجھے علاج کےلئے ایران لایا گیا جہاں میں مکمل طور پر صحت یاب ہوگیا۔
قتل عام کے اس گھناؤنے واقعے میں زندہ بچ جانے والے ایک اور شخص محمد ابوبکر نے بتایا کہ وہ 12 دسمبر 2015ء کو دوسرے بہت سے لوگوں کے ہمراہ زاریا میں تھا جب نائیجریا کی فوج نے علاقے کا محاصرہ کرتے ہوئے حملہ کر دیا اور عوام کا قتل عام کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم مسلح نہیں تھے ، مگر فوجی مسجد میں درآئے اور سب کو فائرنگ کرکے قتل کر ڈالا، مجھے آٹھ گولیاں لگیں، جب کچھ افراد زندہ بچ گئے تو بندوق کی سنگینوں سے انہیں مارنا شروع کیا، بہت سے افراد کو چھرے مار کر شہید کیا گیا، ہمیں مردہ خانے لے جایا گیا، جب انہیں پتہ چلا کہ میں زندہ ہوں تو دوبارہ چھروں سے ہمیں مارنا شروع کر دیا جس پر ہسپتال کے عملے نے احتجاج کرکے ہمیں بچایا۔