
ایران کے جوہری پروگرام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، امریکی انٹیلی جنس رپورٹ
شیعہ نیوز: امریکی نشریاتی ادارے سی این این نے رپورٹ کیا ہے کہ ابتدائی خفیہ معلومات کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کے خلاف فوجی حملوں سے اس کے اہم عناصر تباہ نہیں ہوئے اور شاید اسے صرف چند ماہ پیچھے کر دیا گیا ہے۔
سی این این نے کہا ہے کہ ابتدائی امریکی انٹیلی جنس اندازے کے مطابق ایران پر امریکی حملوں میں جوہری تنصیبات تباہ نہیں ہوئیں، امریکی حملوں سے ایرانی جوہری پروگرام صرف مہینوں کے لیے پیچھے ہوگیا ہے۔
اس انٹیلی جنس تشخیص کے مطابق ایران کے افزودہ یورینیم کے ذخیرے اور اس کے بیشتر سینٹری فیوجز کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں : ایران کی جانب سے صیہونی رجیم اور امریکہ کو انتباہ
اس انٹیلی جنس رپورٹ سے واقف 2 افرادکا کہنا ہے کہ ایران میں یورینیم افزودگی کے ذخیرے کو تباہ نہیں کیا جاسکا،ان میں سے ایک فرد کے مطابق ایران کے پاس سینٹری فیوجز بڑی حد تک برقرار ہیں۔تو اندازہ ہے کہ امریکا نے ایران کے جوہری پروگرام کو زیادہ سے زیادہ صرف چند مہینے پیچھے دھکیلا ہے۔
وائٹ ہاؤس: ایران سے متعلق سی این این کی رپورٹ ’ٹاپ سیکریٹ‘ تھی
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے CNN پر لیک ہونے والی انٹیلی جنس اسسمنٹ رپورٹ کی مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر غلط اور ٹاپ سیکریٹ راز قرار دیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور سینئر امریکی حکام نے اس سے قبل دعویٰ کیا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام فوجی جارحیت سے مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ تاہم، ایک لیک ہونے والی CNN کی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی انٹیلی جنس تشخیص سے اس کے برخلاف ثابت ہوئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے اس راز کے فاش کرنے کی ذمہ داری ایک نامعلوم اور انٹیلی جنس کمیونٹی سے دھتکارے شخص پر لگایا، اور الزام عائد کہ یہ "صدر ٹرمپ کی توہین” اور "بہادر لڑاکا پائلٹوں کو بدنام کرنے” کی دانستہ کوشش تھی۔
نیویارک ٹائمز نے بھی یی دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکام!
نیو یارک ٹائمز نے ایک خفیہ انٹیلیجنس تشخیص کی بنیاد پر اعلان کیا کہ فردو نیوکلیئر تنصیب پر حالیہ امریکی حملوں نے صرف داخلی راستے ہی مسدود کر دیے، لیکن اس کے زیر زمین ڈھانچے سالم اور برقرار ہیں۔
اخبار نے ایک خفیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ان حملوں کے بعد ایران کے جوہری پروگرام میں 6 ماہ سے بھی کم وقت کی تاخیر ایجاد ہوئی ہے اور ان تنصیبات میں موجود زیادہ تر افزودہ یورینیم کو پہلے ہی دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا تھا۔