پاکستانی شیعہ خبریں

آئین پاکستان کی موجودگی میں کسی دوسرے بل کی ضرورت نہیں

شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ )مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان کی موجودگی میں کسی دوسرے بل کی ضرورت نہیں۔پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والے تحفظ بنیاد اسلام بل اپنے مسلکی نظریات کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش ہے۔یہ بل دستور پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق سے قطعی مطابقت نہیں رکھتا ملت تشیع اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل قائد و اقبال پر کُفر کا فتوی لگایا گیا آج انہی تکفیری قوتیں کے پیروکار پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں۔وطن عزیز پہلے ہی ان گنت مسائل سے دوچار ہے۔ اس مزید مسائل میں الجھا کر ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو تقویت دی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ”پیام پاکستان” عنوان سے دستاویز تیار کی گئی جو نفرتوں کے خاتمے،عقیدے کے تحفظ اور باہمی احترام کے لیے ایک بہترین چارٹرتھا۔تمام مکاتب فکر کے علما کی اسے مکمل تائید حاصل تھی۔ملک میں رواداری اور اخوت کے فروغ کے لیے ایسی دستاویزات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کسی پر اپنی سوچ مسلط کر کے اس کا عقیدہ نہیں بدلا جا سکتا۔پاکستان کا قیام شیعہ سنی اتحاد کا نتیجہ ہے۔ہم مدتوں سے مشترکات پر باہم رہ کر اختلافات کو نظر انداز کرتے آئے ہیں۔یہی روش پُرامن پاکستان کی ضمانت ہے۔جو قوتیں نظریاتی اختلاف کو دشمنی میں بدلنا چاہتی ہیں وہ شدت پسند ہیں۔اسی شدت پسندی نے گزشتہ تین دہائیوں میں ارض پاک کو ستر ہزار سے زائد لاشوں کا تحفہ دیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بل پیش کرنے سے پہلے شیعہ علما اور سنی مشائخ کرام سے مشاورت نہیں کی گئی۔پاکستان میں کسی بھی ایسے بل کا قانونی و اخلاقی جواز موجود نہیں جس سے کسی مسلک کے بنیادی نظریات نشانہ بنتے ہوں۔ ہم تکفیر و توہین کے خلاف ہیں۔ اس ملک میں بسنے والے ہر شخص کو اپنے عقیدے میں مطابق آزادنہ زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے۔ مذکورہ بل ملت تشیع کو دیوار کے ساتھ لگانے کی سازش ہے اور یہ ایسے موقع پر پیش کیا گیا جب محرم الحرام کے ایام قریب ہیں۔انہوں نے کہا مسلکی مسائل تمام مکاتب فکر کے علما کے مل بیٹھ کر گفت و شنید کرنے سے حل ہوتے آئے ہیں۔اس کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک بااختیار ادارہ بھی موجود ہے۔ پنجاب اسمبلی میں پیش ہونے والا بل اس ملک میں بے چینی پھیلانے کی سازش ہے۔جس کا مقصد مقدسات کے تحفظ کی بجائے تشیع کے بنیادی عقیدے پر ضرب لگانا ہے۔اگر اس بل کو قانون کا حصہ بنایا گیا تو ہم اس کے خلاف ہر طرح کا قانونی و آئینی حق استعمال کریں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button