دنیا

اب فرانسیسی ہوس باز اپنے بچوں کا شکار کریں گے

شیعہ نیوز: فرانس کے وزیر انصاف نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ میں چاہتا ہوں اس سلسلے میں قانونی عمر بڑھا کر 18 سال کر دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18 سال کی عمر میں رضامندی کے ساتھ خاندان کے محرم افراد کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کئے جا سکتے ہیں۔

اس سے پہلے فرانس کے فنکاروں اور ثقافتی مراکز سے وابستہ 160 شخصیات نے مرضی سے جنسی تعلقات قائم کرنے یا خاندان کے محرم افراد کی جانب سے رضا مندی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی عمر 18 سال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 18 سال کی قانونی عمر کے بعد متعلق شخص کو رضامندی کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی اجازت ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے فرانس میں خاندان کے محرم افراد، رضامندی کے ساتھ 15 سال یا اس سے بھی کمسن بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرتے تھے۔

اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر قانون میں اصلاح ہو گئی اور اپنی مرضی سے جنسی تعلقات کی قانونی عمر 18 سال ہو گئی تو پھر کوئی یہ دعوی نہيں کرسکتا کہ وہ جنسی ایذا رسانی کا شکار ہوا ہے۔

فرانس میں اس وقت خاندان کے محرم افراد کی جانب سے کمسن بچوں کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے اور ان کی ایذا رسانی کی بحث زور و شور سے جاری ہے۔

یہ بحث اس وقت شروع ہوئی جب فرانس کے سابق وزیر خارجہ کمی کوشنر کی بیٹی نے ایک کتاب شائع کرکے اپنے سوتیلے باپ کی جانب سے اپنے بھائی کے جنسی استحصال اور جنسی ایذا رسانی کے مسئلے کا پردہ فاش کیا تھا۔

مغربی خاندانوں میں جنسی ایذا رسانی کرنے والے زیادہ تر افراد کا کہنا ہے کہ بچے رضا مندی کے ساتھ ان سے جنسی تعلقات قائم کرتے ہیں۔

یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ ہر دس فرانسیسی شخص میں سے ایک اپنے بچپنے میں اپنے خاندان یا نزدیکی افراد کی جنسی ہوس کا شکار ہوتا ہے۔

فرانس میں می ٹو کے ٹرینڈ ہونے کے بعد یہ مسئلہ منظر عام پر آیا ہے۔

بے راہ روی نے مغربی معاشرے کو بے شمار خباثتیں تحفے میں دی ہیں اور اس بے لگام جنسی آزادی کے نتائج اُن کے سامنے ہیں- امریکی ریسرچ سینٹر کی ایک رپورٹ میں امریکہ میں جنسی تشدد کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں ان میں بچوں کے ساتھ جنسی بدسلوکی کے واقعات میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے-

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button