پاکستانی شیعہ خبریںہفتہ کی اہم خبریں

یوم آزادی، ارض پاک کے دفاع و تحفظ کیلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کیا جائےگا، ساجد نقوی

شیعہ نیوز: سربراہ شیعہ علماء کونسل پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ وطن عزیز اس وقت تاریخ کے انتہائی نازک ترین دور سے گزر رہا ہے، ان حالات میں تحریک پاکستان کا وہ جذبہ بیدار کرنے کی ضرورت ہے، جو تشکیل پاکستان کے وقت تھا، جب پرجوش عوامی جدوجہد سے تکمیل پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا، آج اسی جذبے کی ضرورت ہے۔ قومی مفادات کو مقدم جانتے ہوئے داخلی و خارجی محاذوں پر متحد ہو کر ہی ملک کو مسائل سے گرداب سے نجات دلائی جا سکتی ہے۔ معاشی و سیاسی ابتری کے خاتمے کیلئے بھی مشترکہ کوششیں ہی مفید و موثر ثابت ہو سکتی ہیں، حقیقی معنوں میں یوم آزادی منانے کا تقاضا بھی یہی ہے، اسی طرح ہمیں کرپشن، فرقہ واریت، دہشتگردی و انتہاءپسند ی، متعصبانہ قانون سازی کے خلاف بھی متحد ہونا ہے، زندہ قومیں ہمیشہ وقار کیساتھ جیتی ہیں۔ اس دن ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ دفاع وطن کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

76 ویں یوم آزادی کے موقع پر اپنے پیغام میں علامہ ساجد نقوی نے کہا کہ ارض پاک کو آزاد ہوئے 7 دہائیوں سے زائد عرصہ بیت چکا لیکن افسوس ہم ابھی تک داخلی طور پر اتنے مضبوط نہیں ہوئے جو وقت کا تقاضا تھا، ہمیں یوم آزادی کے موقع پر ان مسائل اور تلخ ماضی سے صرف نظر نہیں کرنا چاہیے بلکہ مسائل کے حل اور مشکلات کے خاتمے اور درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کیلئے نئے عزم کیساتھ جدوجہد کا آغاز کرنا چاہیے، کیونکہ پاکستان کو ترقی، خوشحالی، استحکام اور مضبوطی تب حاصل ہو سکتی ہے، جب ملک میں عادلانہ نظام کا نفاذ کیا جائے، طبقاتی تفریق ظلم و ناانصافی، تجاوز اور زیادتی کا خاتمہ کیا جائے، جرم و سزا کو رائج کیا جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا تمام اداروں کا احترام اور اپنے دائرہ اختیار میں فرائض کی انجام دہی کو یقینی، آئین کا احترام اور قانون کی پابندی کو یقینی بنایا جائے، ملک سے بے روزگاری، رشوت ستانی، جہالت، فحاشی، عریانی، ناانصافی اور بے عدلی کا خاتمہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اتحاد بین المسلمین اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے، تمام طبقات کے درمیان قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے، دور جدید کے تمام سائنسی، علمی، ثقافتی اور ارتقائی تقاضوں کو اسلامی تعلیمات سے ہم آہنگ کیا جائے، کیونکہ جب تک ہم مذکورہ بالا تمام امور پر سختی سے عمل پیرا نہیں ہوتے، اس وقت تک ہم مضبوط داخلی استحکام کی جانب گامزن نہیں ہو سکتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بھی ہمارے اندرونی حالات کے مستحکم ہونے سے جڑا ہے، جب ہم داخلی طور پر مضبوط ہونگے تو مسئلہ کشمیر اور مظلوم کشمیری عوام کی صحیح معنوں میں ترجمانی و وکالت اور ان کا حق نمائندگی ادا کر سکیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button