موقع پرست امریکہ اور فرانس نے لبنان میں اپنی مداخلت شروع
شیعہ نیوز (پاکستانی خبر رساں ادار ہ ) امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ایک مداخلت پسندانہ بیان میں لبنان میں حکومت مخالفین اور بلوائیوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے لبنان کے بدلتے حالات کے بارے میں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بیروت بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے سے لبنان میں بقول ان کے انقلاب برپا ہو گیا۔اس سے قبل بھی امریکی صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں لبنان میں چودہ مارچ سے موسوم مغرب نواز گروہ کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
ٹرمپ نے ایسے حالات میں لبنان میں انقلاب برپا ہونے کی اصطلاح استعمال کی ہے کہ انہوں نے امریکہ میں اندرونی سطح پر حتی خود اپنی پارٹی ارکان کی جانب سے کی جانے والی مخالفتوں اور احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے امریکہ کی سڑکوں پر نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہروں کی سرکوبی کی ہدایات جاری کی ہیں۔
دوسری جانب فرانس کی وزارت خارجہ نے بھی لبنان کی حکومت کے مستعفی ہوجانے کا مداخلت پسندانہ مطالبہ کیا ہے۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ لبنان میں جلد سے جلد نئی حکومت تشکیل دیئے جانے کی ضرورت ہے۔ فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ لبنان میں اگر اصلاحات کا عمل انجام نہ پایا تو یہ ملک زوال کی طرف چل نکلے گا اس لئے ملک میں اصلاحات سے متعلق مظاہرین کے مطالبے پر توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بیروت کی تعمیرنو اور اصلاحات کی انجام دہی ایسے بڑے مسائل ہیں جو لبنان کی آئندہ حکومت کے لئے چیلنج بنے رہیں گے۔
لبنان کے وزیراعظم حسان دیاب نے بیروت دھماکوں کے بعد حکومت پر پڑنے والے دباؤ کی بنا پر پیر کے روز مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ۔ لبنان کے صدر میشل عون نے ان کا استعفی منظور کرتے ہوئے انہیں نگراں وزیراعظم بنا دیا اور نئے وزیراعظم کو متعارف کرائے جانے تک حسان دیاب ہی وزارت عظمی کے عہدے کے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
گزشتہ ہفتے منگل کی شام لبنان کے دارالحکومت بیروت کی بندرگاہ پر آتش گیر مواد کے ایک گودام میں آگ لگنے کے بعد ایمونیم نائٹریٹ کے ایک بڑے ذخیرے میں دھماکے ہوئے تھے جن کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی تھی۔ لبنان کی وزارت صحت کے مطابق سانحہ بیروت میں مرنے والوں کی تعداد دو سو کے قریب اور زخمیوں کی تعداد چھے ہزار سے زائد ہے۔